1974ء۔۔لوسی ( Lucy) انسانی ڈھانچے کے قدیم ترین فوسلز ہیں جو ایتھوپیا سے 24 نومبر 1974 کو دریافت ہوئے تھے۔اسے لوسی کا نام دیا گیاتھا۔ یہ ڈھانچہ 3.2 ملین سال پرانا ہے۔
2007ءراولپنڈی میں دو خودکش کار بم دھماکوں میں تیس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔
2007ء سابق وزیر اعظمشوکت عزیزنے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا انکار کرتے ہوئے بیرون ملک منتقل ہونے کی تردید کی۔
24 نومبر 1961ء کو ملکہ ترنمنور جہاں کی بہ حیثیت اداکارہ آخری فلم غالب ریلیز ہوئی۔ فلم غالب کے فلم ساز اور ہدایت کار سید عطاء اللہ شاہ ہاشمی تھے، اس کی موسیقی تصدق حسین نے ترتیب دی تھی۔
1964ء اٹھارہ سو کے بعد پہلی بار واشنگٹن کے شہریوں کو رائے دہی کا حق حاصل ہوا۔
24نومبر 1966ء کوپاکستان کے محکمہ ڈاک نے یونیسکو کی بیسویں سالگرہ کے موقع پر 15پیسے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پر یونیسکو کا خوب صورت مونوگرام طبع کیا گیا تھا۔
1922ء اٹلی کی پارلیمنٹ نےمسولینی کو ایک سال کے لیے آمرانہ اختیارات تفویض کیے۔
1925ءسم ونڈر میر، نوبل انعام برائے طبیعیات (1984ء) یافتہ ڈچ-سوئس ماہر طبیعیات ، انجینئر اور موجد ، یہ انعام انھیں اٹلی کے سائنس دان کارلو روبیا کے ہمراہ ڈبلیو زیڈ زرات کی دریافت پر یہ انعام ملا۔ (وفات: 2011ء)
1926ءسونگ داو لی، نوبل انعام برائے طبیعیات (1957ء) یافتہ چینی نژاد امریکی ماہر طبیعیات استاد جامعہ، نظری طبیعیات ، انھوں نے یہ انعام چن نینگ یانگ کے ساتھ مشترکہ جیتا جس کی وجہ پاریٹی والیشن کی دریافت تھی ۔
1936ء سیدہانورہ تیمور، انڈین نیشنل کانگریس کی سیاست دان، (6 دسمبر 1980ء تا 30 جون 1981ء) وزیر اعلیٰ آسام ، آسام کی تاریخ میں وہ واحد خاتون اور اقلیتی وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنی مفوضہ ذمے داری کو نبھایا ہے۔ بھارت کی تاریخ میں انورہ تیمور کسی بھی ریاست کی کی پہلی وزیر اعلٰی رہی ہے۔ ان کی وزارت اعلٰی کا دور اس وقت ختم ہوا جب ریاست کو چھ ماہ کے لیے صدر راج کے تحت رکھا گیا تھا۔ 1983ء سے 1985ء کے بیچ وہ اسی ریاست میں عوامی تعمیرات کی وزیر رہیں۔ 1991ء میں وہ آسام میں وزیر برائے زراعت بنائی گئیں۔ وہ آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹیک فرنٹ میں 2011ء میں شامل ہوئیں۔
1944ء امول پالیکر، بھارتی ہندی اور مراٹھی سنیما کے اداکار، ہدایت کار اور تخلیق کار
1952ءپروین شاکر، اردو کی مشہور و معروف پاکستانی شاعرہ و مصنفہ
٭24 نومبر 1949ء اردو کے معروف شاعر ثاقب لکھنوی کی تاریخ وفات ہے۔ ثاقب لکھنوی کا اصل نام مرزا ذاکر حسین قزلباش تھا اور وہ 2 جنوری 1869ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ شاعری کا ایک دیوان ’’ دیوان ثاقب‘‘ یادگار چھوڑا۔ ثاقب لکھنوی کے بعض اشعار اردو شاعری میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتے ہیں.