اسپین میں ملک کا سربراہ بادشاہ ہے اور موجودہ بادشاہ کا نام خوان کارلوس اول (Juan Carlos I)ہے، سپین میں پارلیمانی نظام ہے جس کے دو ایوان ہیں سینیٹ (ایوانِ بالا) اور کانگرس (ایوانِ زیریں)، حکومت کا سربراہوزیر اعظم ہوتا ہے جس کوہسپانوی زبان میں Presidente del Gobierno (یعنی حکومت کا سربراہ)کہتے ہیں۔
سپین کو انتظامی لحاظ سے 17 خود مختار علاقوں (Comunidad Auónoma) اور 2 خود مختار شہروں (Ciudad Autónoma) میں تقسیم کیا گیا ہے، ہر علاقے کی ایک علاقائی پارلیمنٹ، ہائی کورٹ اور علاقائی حکومت ہے۔ علاقائی مجالس (پارلیمنٹ) ہر 4 سال بعد عوامی انتخابات کے ذریعے اپنے ارکان کا انتخاب کرتی ہیں جو علاقائی حکومت کے سربراہ (صدر) کا چناؤ کرتی ہیں۔
اسپین میں زیادہ تر لوگمسیحی مذہب کو مانتے ہیں۔ 76 فی صد ہسپانیہ کے باشندےمسیحی ہیں۔ 2 فی صد باشندے دوسرے مختلف مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں اور 19 فی صد ایسے لوگ ہیں جواللہ کے وجود کو نہیں مانتے۔ ہسپانیہ کے ایک عمرانی تحقیقاتی ادارے نے ایک مطالعے کی روشنی میں یہ بات واضح کی ہیں ہے کہ جو 76 فی صدمسیحی ہسپانیہ میں موجود ہیں ان میں سے 54 فی صد لوگ بہت ہی کم یا نہ ہونے کے برابر گرجا گھر جاتے ہیں۔ 15 فی صد لوگ سال میں ایک یا دو مرتبہ گرجا گھر جاتے ہیں۔ 10 فی صد لوگ مہینے میں ایک یا دو مرتبہ گرجا گھر جاتے ہیں اور19 فی صد لوگ ایسے ہیں جو ہر اتوار اور ہفتے میں کئی مرتبہ عبادت کی غرض سے گرجا گھر جاتے ہیں۔ 22 فی صداسپین کے رہنے والے لوگ ہر مہینے مذہبی تہواروں میں حصہ لیتے ہیں۔
(Merida) اسپینٹیڈ (Teide), سپین میں سب سے زیادہ پہاڑ۔