جمہوریہکرغیزستان یا قیرغیزستان (Kyrgystan)وسط ایشیا میں واقع ایکترکستانی ریاست ہے۔ اس کے شمال میںقازقستان، مغرب میںازبکستان، جنوب میںتاجکستان اور مشرق میںعوامی جمہوریہ چین واقع ہیں۔ اس کا دار الحکومت اس کا سب سے بڑا شہربشکیک ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 198,500 مربع کلومیٹر ہے اور آبادی ساٹھ لاکھ کے قریب ہے جس میں سے اکثریت (90 فیصد) مسلمان ہیں۔ کرغیز کے علاوہ یہاںروسی،ازبک،ایغور اورزونگار بھی بڑی تعداد میں آباد ہیں۔
"کرغیز" یا "قرقیز" کے معنی ہیں "ہم چالیس" جس سے مراد کرغز کے وہ چالیس قبیلے ہیں جوترک روایت کے مطابق زمانہ قدیم میں متٌحد ہو کر ایک قوم بن گئے تھے۔ کرغیزستانی جھنڈے پر اس اتحاد کی نشان دہی چالیس کرنیں ہیں۔ جبکہ درمیان میں دائیرہ مقامی خیمے، یرت کے مرکز کی نشان دہی کرتا ہے۔ بعض تاریخ دانوں اور زبان شناسوں کے مطابق قرقیز کے اصل لفظی معنیلال ہیں جو اس علاقہ میں مقیمترک قبیلوں کا قومی رنگ ہوا کرتا تھا۔
کرغزستان کی تاریخ مختلف ثقافتوں اور سلطنتوں پر محیط ہے۔ اگرچہ جغرافیائی طور پر اپنے انتہائی پہاڑی علاقے کی وجہ سے الگ تھلگ ہے، لیکن کرغزستان دیگر تجارتی راستوں کے ساتھشاہراہ ریشم کے حصے کے طور پر کئی عظیم تہذیبوں کے سنگم پر رہا ہے۔ قبائل اور خاندانوں کی پے در پے آباد ہونے کی وجہ سے کرغزستان کا ماضی بہت بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے، مثال کے طور پر ترک خانہ بدوش، جو بہت سی ترک ریاستوں سے اپنا نسب جوڑتے ہیں۔ یہ سب سے پہلے یینیسی کرگی خاقانیت Yenisei Kurgy Khaganate کے طور پر قائم کیا گیا۔ بعد میں، 13ویں صدی میں، کرغزستان کو منگولوں نے فتح کر لیا۔ اس نے دوبارہ آزادی حاصل کر لی، لیکن بعد میں زونگار خاقانیت Dzungar Khanate نے اس پر حملہ کر دیا۔ زونگاروں کے زوال کے بعد، کرغیز اور کپچاکخوقند خاقانیت کا لازمی حصہ رہے۔ 1876ء میں، کرغزستان روسی سلطنت کا حصہ بن گیا اور 1936ء میں، کرغیز سوویت سوشلسٹ جمہوریہ کو سوویت یونین کا ایک جزوی جمہوریہ بننے کے لیے تشکیل دیا گیا۔ سوویت روس میںمیخائل گورباچوف کی جمہوری اصلاحات کے بعد، 1990ء میں آزادی کے حامی امیدوار عسکر آکایف صدر منتخب ہوئے۔ 31 اگست 1991ء کو کرغزستان نے ماسکو سے آزادی کا اعلان کیا اور ایک جمہوری حکومت قائم ہوئی۔ کرغزستان نے 1991ء میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ایک قومی ریاست کے طور پر خود مختاری حاصل کی۔
آزادی کے بعد، کرغزستان باضابطہ طور پر ایک واحد صدارتی جمہوریہ تھا۔ ٹیولپ انقلاب کے بعد یہ ایک وحدانی پارلیمانی جمہوریہ بن گیا، حالانکہ اس نے بتدریج ایک ایگزیکٹو صدر بنایا اور 2021ء میں صدارتی نظام میں واپس آنے سے پہلے ایک نیم صدارتی جمہوریہ کے طور پر حکومت بنی۔ اپنی آزادی کے ساتھ ہی کرغیزستان اقتصادی مشکلات، عبوری حکومتوں اور سیاسی تنازعات کا شکار رہا ہے۔
کرغزستان آزاد ریاستوں کی دولت مشترکہ، یوریشین اکنامک یونین، اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم،شنگھائی تعاون تنظیم،اسلامی تعاون تنظیم، یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم، ترک ریاستوں کی تنظیم، ترکسوئے کمیونٹی اور اقوام متحدہ کا رکن ہے۔ یہ ایک ترقی پزیر ملک ہے جو انسانی ترقی کے اشاریہ میں 118 ویں نمبر پر ہے اور پڑوسی ملکتاجکستان کے بعد وسطی ایشیا کا دوسرا غریب ترین ملک ہے۔ ملک کی عبوری معیشت سونے، کوئلے اور یورینیم کے ذخائر پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔
کرغیز ترک زبان کے لفظ جس کے معنی ہیں،"ہم چالیس ہیں" سے ماخوذ ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ماناس کے چالیس قبیلوں کا حوالہ سے ہے، جو ایک افسانوی ہیرو تھا جس نے چالیس علاقائی قبیلوں کو متحد کیا۔ -ستان فارسی میں ایک لاحقہ ہے جس کا مطلب ہے "کا ملک"۔ کرغزستان کے جھنڈے پر 40 شعاعوں کا سورج انہی چالیس قبائل کا حوالہ ہے اور سورج کے مرکز میں تصویری عنصر لکڑی کے تاج کو دکھایا گیا ہے، جسے تندوک کہا جاتا ہے، یہ ایک یرت - ایک خیمہ گاہ جسے روایتی طور پر خانہ بدوش وسطی ایشیا کے میدانوں میں استعمال کرتے ہیں۔ ملک کا سرکاری نام جمہوریہ کرغیز ہے، جو بین الاقوامی طور پر اور خارجہ تعلقات میں استعمال ہوتا ہے۔ انگریزی بولنے والی دنیا میں، کرغزستان کے ہجے عام طور پر استعمال ہوتے ہیں، جبکہ اس کا سابقہ نام کرغیزیا شاذ و نادر ہی استعمال ہوتا ہے۔
کرغیزستان کا رقبہ 198,500 مربع کلومیٹر ہے جس میں سے 80 فیصدتیان شان اورپامیر کے پہاڑی سلسلوں کا علاقہ ہے۔ سب سے نچلا نقطہکارا دریا میں 132 میٹر گہرا ہے اور سب سے اونچی چوٹیاں کاکشال۔ تو رینج میں ہے، جو چینی سرحد کو تشکیل دیتی ہیں۔ چوٹی جینگش چوکسو، 7,439 میٹر (24,406 فٹ) پر، سب سے اونچا مقام ہے۔ موسم سرما میں شدیدبرف باری موسم بہار کے سیلاب کا باعث بنتی ہے جو اکثر نیچے کی طرف شدید نقصان کا باعث بنتی ہے۔ پہاڑوں سے نکلنے والے پانی کے بہاؤ کو پن بجلی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس علاقے کے شمال مشرق میں 1,606 میٹر کی بلندی پراسیک کول کی نمکین جھیل واقع ہے جو دنیا میں اس نوعیت کیٹٹی کاکا کے بعد دوسری سب سے بڑی جھیل ہے۔کرغیز زبان میں اس کے معنی "گرم جھیل" ہیں کیونکہ اتنے برفانی علاقے میں اور اس بلندی پر ہونے کے باوجود یہ سال بھر جمتی نہیں ہے۔ اس نمکین جھیل کے علاوہ کرغیزستان باقی کئیوسط ایشیائی ممالک کی طرح مکمل طور پر خشکی سے محصور ہے۔ اس کی سرحدیں کسی سمندر سے نہیں ملتیں۔
یہعرض البلد °39 اور °44 شمال اورطول البلد °69 اور °81 مشرق کے درمیان واقع ہے اور اس کے تمام دریا بند نکاسی آب کے نظام میں بہتے ہیں جو سمندر تک نہیں پہنچتے ہیں۔
شمال میںبشکیک دار الحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے، جس میں 937,400 باشندے ہیں (2015 تک)۔ دوسرا شہراوش کا قدیم قصبہ ہے جو ازبکستان کی سرحد کے قریب وادی فرغانہ میں واقع ہے۔ اہم دریاکارا دریا ہے، جو مغرب کی طرف وادی فرغانہ سے ہوتا ہوا ازبکستان میں بہتا ہے۔ ازبکستان میں سرحد کے اس پار یہ ایک اور بڑے کرغیز دریا،نارائن سے ملتا ہے۔ ان دونوں کے سنگم سےسیر دریا بناتا ہے، جو ابتدا میںبحیرہ ارال میں بہتا تھا۔ مگر سنہ 2010ء کے بعد یہ سمندر تک نہیں پہنچتا، کیونکہتاجکستان،ازبکستان اورجنوبی قازقستان میں کپاس کے کھیتوں کو سیراب کرنے کے لیے اس کا پانی اوپر کی طرف نکالا جاتا ہے۔ "دریائے چو" بھی قازقستان میں داخل ہونے سے پہلے مختصر طور پر کرغزستان سے گزرتا ہے۔کرغزستان میں دھاتوں کے اہم ذخائر ہیں جن میں سونا اورنایاب زمین کی دھاتیں شامل ہیں۔ ملک کے بنیادی طور پر پہاڑی علاقے کی وجہ سے، 8 فیصد سے بھی کم زمین پر کاشت کی جاتی ہے اور یہ شمالی نشیبی علاقوں اور وادی فرغانہ کے کنارے پر مرکوز ہے۔
کرغزستان میں سات ارضی ماحولیاتی نظام ہیں:تیان شان سلسلہ کوہ کے کونیفر جنگلات، الائی-مغربی تیان شان میدانی ڈھلانیں، گیسارو-الائی کھلے جنگلات، تیان شان کے دامن میں بنجر میدان،پامیر الپائن صحرا اور ٹنڈرا، تیان شان پہاڑی بنجر ڈھلانیں اور وسط ایشیائی شمالی صحرا۔ اس کا 2019 میں فاریسٹ لینڈ اسکیپ انٹیگریٹی انڈیکس (Forest Landscape Integrity Index) 8.86/10 تھا، جو اسے 172 ممالک میں عالمی سطح پر تیرھویں نمبر پر رکھتا ہے۔
آب و ہوا علاقائی طور پر مختلف ہوتی ہے۔ جنوب مغرب میں نشیبی فرغانہ وادیذیلی استوائی ہے اور گرمیوں میں انتہائی گرم ہے، جس کا درجہ حرارت °40 سینٹی گریڈ یا °104 فارن ہائیٹ تک پہنچ جاتا ہے، شمالی دامن کی پہاڑیاں معتدل ہیں اور تیان شان کا موسم خشک براعظمی سےقطبی آب و ہوا تک مختلف ہوتا ہے۔ سرد ترین علاقوں میں سردیوں میں تقریباً 40 دنوں تک درجہ حرارت صفر ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے، یہاں تک کہ کچھ صحرائی علاقوں میں اس عرصے میں مسلسل برف باری ہوتی ہے۔ نشیبی علاقوں میں درجہ حرارت جنوری میں تقریباً منفی °6 سینٹی گریڈ یا °21 فارن ہائیٹ سے جولائی میں °24 سینٹی گریڈ یا °75 فارن ہائیٹ تک ہوتا ہے۔
کرغیزستان کی آبادی گذشتہ دہائیوں میں پچاس لاکھ تک پہنچ چکی ہے تاہم بیشتر کرغیزستانی اب بھی کسان یا خانہ بدوش ہیں۔ اسی فیصد کرغیزستانی ترک نژادکرغیز (قرقیز) قوم سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ بقیہ پچیس فیصد نسلاًازبک اورروسی ہیں۔ ان کے علاوہزونگار،تاتار،اوغر،قزاق،تاجک اوریوکرینی قومیں بھی یہاں آباد ہیں۔ اگرچہ یہاں کئی زبانیں بولی جاتی ہیں، سرکاری زبانیں صرفکرغیز اورروسی ہیں۔
نوے فیصد کرغیزستانیمسلمان ہیں۔ ان میں سے اکثریتحنفیفقہ سے منسلک ہیں جو یہاںسترہویں صدی میں رائج ہوا۔ شہروں سے باہر اسلامی روایات مقامی ترک قبائلی روایات اور عقائد سے ملی ہوئی ہیں۔ بقیہ کرغیزستانی زیادہ ترروسی یایوکرینی آرتھوڈوکس چرچ کےمسیحی ہیں۔سوویت دور میں یہاں سرکاری لامذہبیت (دہریت) عائد تھی اور کرغیزستان کا آئین اب بھی حکومت میں دین کی مداخلت کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ تاہم آزادی کے بعداسلام معاشرتی اور سیاسی سطحوں پر بتدریج اہمیت حاصل کر رہا ہے۔ اس کے باوجود کچھ سیاسی اور معاشرتی گروہ اب بھیسوویت دور کیدہریت کے حامی ہیں۔
کرغیزستان سات صوبوں میں مقسوم ہے جو اوبلاست (област) کہلاتے ہیں (جمع: اوبلاستار / областтар)۔ دار الحکومتبشکیک اوروادئ فرغانہ میں واقع شہراوش انتظامی طور پر خود مختار علاقے ہیں جو "شار" کہلاتے ہیں۔ صوباؤں کے نام ہیں: باتکین، چوئی، جلال آباد، نارین، اوش، تالاس اور ایسیک کول۔
ویکی ذخائر پرکرغیزستان سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔
کرغیزستان کی بھاری اکثریت مسلمان آبادی پر مشتمل ہے، 1998ء کی مردم شماری کے مطابق کرغیزستان کی کل آبادی کا 86.3 فیصد اسلام کے پیروکاروں پر مشتمل ہے اور ان کی اکثریت اہلسنت ہے۔[8] مسلمان پہلے پہل یہاں آٹھویں صدی عیسوی میں وارد ہوئے۔[9] آئین مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔ کرغزستان ایک کثیر النسلی اور اسلام کے ساتھ کثیر مذہبی ملک ہے (بشمولاہل سنت،اہل تشیع)،بدھ مت،بہائیت،مسیحیت (بشمولروسی راسخ الاعتقاد اورکاتھولک کلیسیا)،یہودیت اور دیگر مذاہب سب ملک میں موجود ہے۔ سنی اسلام ملک کا سب سے بڑا مذہب ہے، سنیوں کی تعداد، کل آبادی کا 75 سے 80 فیصد ہے۔
↑"Constitution"۔Government of Kyrgyzstan۔ Article 5 1. The state language of the Kyrgyz Republic shall be the Kyrgyz language. 2. In the Kyrgyz Republic, the Russian language shall be used in the capacity of an official language.{{حوالہ ویب}}:پیرامیٹر|یوآرایل= غیر موجود یا خالی (معاونت)
↑"آرکائیو کاپی"(PDF)۔ 2011-05-19 کواصل(PDF) سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ2018-12-22
↑Gendering Ethnicity: Implications for Democracy Assistance By L. M. Handrahan, pg. 100