ہستی و وجود کی خاصیت کے تجریدی مطالعہ کووجودیات کہا جاتا ہے۔
وجودیات تصورات کی ایک درجاتی تنظیم، بے حد مخصوص، اندراجات اور اعمال کی ایک درجہ بندی ہے۔ ہر ایک نحوی قسم جیسے اسم، فعل، صفت اور متعلق فعل کے لیے ایک علاحدہ درجہ بندی موجود ہے۔[1]
وجودیاتی تصور کو اگر لسانی زاویے سے دیکھیں تو یہ محسوس کیا گیا ہے کہ اردو تحقیق نے ان موضوعات کو پیدا کیا ہے، جنہیں اردو/ مشرقی روایت اپنی اصل قرار دیتی ہے۔ حافظمحمود شیرانی،مولوی عبدالحق،قاضی عبدالودود،سید عبد اللہ،رشید حسن خاں،گیان چند جین،وحید قریشی،جمیل جالبی اورمعین الدین عقیل کی تحقیقات اردو کی کلاسیکی روایت کی بازیافت کردہ عبارات تسلیم کی گئی ہیں۔[2]