| مضامین بسلسلہ |
| بھارتی پکوان |
|---|
علاقائی پکوان
|
اجزائے ترکیبی /مختلف پکوان |
| مضامین بسلسلہ |
| پاکستانی پکوان |
|---|
مغل طباخی کھانوں کے ان اقسام پر مشتمل ہے جووسطی ہندوستان میںمغلیہ سلطنت کے حکمرانوں اور ان کے عہد حکومت میں ایجاد ہوئے۔ مغل طباخی کے پکوانشمالی ہند (بالخصوصاتر پردیش اوردہلی)،پاکستان (خصوصاًمہاجرین کے درمیان میں رائج) اورحیدرآباد کے کھانوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ دراصل مغل طباخیوسط ایشیائی طباخی سے خاصی متاثر رہی ہے، یہی وہ خطہ ہے جہاں سےترک-منگول مغل حکمرانہندوستان آئے تھے۔ نیز مغلوں کے پکوانبھارت،پاکستان اوربنگلہ دیش کی طباخی سے بھی خاصے متاثر ہوئے۔[1] اس طرح مغل طباخی میں جنوب اور وسط ایشیائی پکوانوں کا حسین امتزاج پیدا ہو گیا ہے۔
مغل طباخی میں پکوانوں کے ذائقے پھیکے اور تیکھے ہر طرح کے ہوتے ہیں، نیز ہر پکوان کی ایک امتیازی خوشبو ہوتی ہے اور مسالے بھی مختلف ہوتے ہیں۔[2] مغل دسترخوان پر بیک وقت اہم پکوانوں کی کئی قسمیں چنی جاتی ہیں اور ان کے ساتھ اضافی پکوان بھی رکھے ہیں۔[3] مغل شہنشاہوں اور امرا و رؤسا کے دسترخوانوں پر ایک ہی وقت میں انواع و اقسام کے بلا مبالغہ دسیوں سے سینکڑوں پکوان ہوا کرتے تھے۔ مغل دور حکومت میں بادشاہوں اور نوابوں کے کھانے کوخاصہ اور اسے تیار کرنے والے ذمہ داروں کو مہتمم خاصہ کہا جاتا تھا۔ نیز ان کے مطبخ میںرکابداروں اور ماہر باورچیوں کی فوج ہوا کرتی تھی جہاں آئے دن نت نئے پکوانوں کے تجربے ہوا کرتے تھے۔لکھنؤ کیاودھی طباخی بھی مغل طباخی کی دین ہے۔

مغلوں کی اپنی زبانچغتائی ترکی اورمغلیہ سلطنت کیدفتری زبانفارسی تھی۔ چنانچہ بیشتر مغل پکوانوں کے نامترکی اورفارسی زبانوں میں رکھے گئے۔ ان پکوانوں میں مختلف قسم کےکباب،کوفتے،نہاری،پلاؤ اوربریانی شامل ہیں۔ اس میں ترکاریاں پکانے کے لیےپنیر کا بکثرت استعمال ہوتا ہے۔
کچح مشہور پکوانوں کے نام درج ذیل ہیں:
