Movatterモバイル変換


[0]ホーム

URL:


مندرجات کا رخ کریں
ویکیپیڈیاآزاد دائرۃ المعارف
تلاش

مصر

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
  
مصر
مصر
مصر
مصر کا پرچم  ویکی ڈیٹا پر (P163) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مصر
مصر
نشان

 

شعار
(عربی میں:مصر أمّ الدنياویکی ڈیٹا پر (P1451) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ترانہ: بلادی، بلادی، بلادی  ویکی ڈیٹا پر (P85) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زمین وآبادی
متناسقات27°N29°E / 27°N 29°E /27; 29  ویکی ڈیٹا پر (P625) کی خاصیت میں تبدیلی کریں[1]
بلند مقامپہاڑ کاثرین (2629میٹر ) ویکی ڈیٹا پر (P610) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رقبہ1010407.87مربع کلومیٹر  ویکی ڈیٹا پر (P2046) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دارالحکومتقاہرہ  ویکی ڈیٹا پر (P36) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سرکاری زبانعربی[2] ویکی ڈیٹا پر (P37) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آبادی114535772 (2023)[3] ویکی ڈیٹا پر (P1082) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
خواتین
53429404 (2019)[4]
54357401 (2020)[4]
55260287 (2021)[4]
56124592 (2022)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1540) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مرد
52189268 (2019)[4]
53107732 (2020)[4]
54001891 (2021)[4]
54865512 (2022)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P1539) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حکمران
طرز حکمرانیجمہوریہ  ویکی ڈیٹا پر (P122) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعلی ترین منصبعبدالفتح السیسی (8 جون 2014–) ویکی ڈیٹا پر (P35) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سربراہ حکومتمصطفی مدبولی (14 جون 2018–) ویکی ڈیٹا پر (P6) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عدلیہمصر کی اعلی آئینی عدالت  ویکی ڈیٹا پر (P209) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مجلس عاملہمصر کی کابینہ  ویکی ڈیٹا پر (P208) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قیام اور اقتدار
تاریخ
یوم تاسیس28 فروری 1922 ویکی ڈیٹا پر (P571) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عمر کی حدبندیاں
شادی کی کم از کم عمر21 سال  ویکی ڈیٹا پر (P3000) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لازمی تعلیم (کم از کم عمر)6 سال  ویکی ڈیٹا پر (P3270) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لازمی تعلیم (زیادہ سے زیادہ عمر)14 سال  ویکی ڈیٹا پر (P3271) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر اعداد و شمار
منطقۂ وقت00 (معیاری وقت )
متناسق عالمی وقت+03:00 (روشنیروز بچتی وقت )[5] ویکی ڈیٹا پر (P421) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ٹریفک سمتدائیں[6] ویکی ڈیٹا پر (P1622) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ڈومین نیمeg.  ویکی ڈیٹا پر (P78) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آیزو 3166-1 الفا-2EG ویکی ڈیٹا پر (P297) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بین الاقوامی فون کوڈ+20 ویکی ڈیٹا پر (P474) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نقشہ
درستی -ترمیم سانچہ دستاویز دیکھیے
اگر یہ آپ کا مطلوبہ صفحہ نہیں تو دیکھیے،مصری (ضدابہام)

عرب جمہوریہ مصر یامصر،جمهوريةمصر العربية (قبطی زبان:Ⲭⲏⲙⲓ Khēmi)، بر اعظمافریقا کے شمال مغرب اور بر اعظمایشیا کےسنائی جزیرہ نما میں واقع ایک ملک ہے۔ مصر کا رقبہ 1،001،450 مربع کلومیٹر ہے۔ مصر کی سرحدوں کو دیکھا جائے تو شمال مشرق میںغزہ پٹی اوراسرائیل، مشرق میںخلیج عقبہ اوربحیرہ احمر، جنوب میںسوڈان، مغرب میںلیبیا اور شمال میںبحیرہ روم ہیں۔ خلیج عقبہ کے اس طرفاردن، بحر احمر کے اس طرفسعودی عرب اور بحیرہ روم کے دوسری جانبیونان،ترکی اورقبرص ہیں حالانکہ ان میں سے کسی کے ساتھ بھی مصر کی زمینی سرحد نہیں ملتی ہے۔

کسی بھی ملک کے مقابلے میں مصر کی تاریخ سب سے پرانی اور طویل ہے اور اس کی تاریخی ابتدا 6 تا 4 ملنیا قبل مسیح مانی جاتی ہے۔ مصر کوگہوارہ ثقافت بھی مانا جاتا ہے۔قدیم مصر میں کتب، زراعت، شہرکاری، تنظیم اور مرکزی حکومت کے آثار ملتے ہیں۔[7] مصر میں دنیا کے قدیم ترین یادگار عمارتیں موجود ہیں جو مصر کی قدیم وراثت، تہذیب، فن اور ثقافت کی گواہی دیتی ہیں۔ ان میںاہرامات جیزہ،ابوالہول،ممفس، مصر،طیبہ اوروادی ملوک شامل ہیں۔ ان مقامات پر اکثر سائنداں اور محققین تحقیق میں سرگرداں نظر آتے ہیں اور مصر کی قدیم روایات اور تاریخی حقائق سے آشکارا کرتے ہیں۔ مصر کی قدیم تہذیب ہی وہاں کی قومی علامت ہے جسے بعد میںیونانی قوم،فارس،قدیم روم،عرب قوم، ترکی عثمانی اور دیگر اقوام نے متاثر کرنے کی کوشش کی ہے۔ قدیم مصرمسیحیت کا ایک بڑا مرکز تھا لیکن 7ویں صدی میںمسلمانوں نے یہاں اپنے قدم جمانے شروع کیے اور مصر مکمل طور سے مسلم اکثریت ملک بن گیا مگر عیسائی بھی وہاں موجود رہے گوکہ اقلیت میں تھے۔

سولہویں صدی تا بیسویں صدی کے آغاز تک مصر پر بیرونی طاقتوں نے حکومت کی۔ شروع میںسلطنت عثمانیہ اور بعد میںسلطنت برطانیہ نے مصر کو اپنی حکومت کا حصہ بنایا۔ جدید مصر کا آغاز 1922ء سے ہوا جب مصر کو برطانیہ سے آزادی ملی مگر آزادی کے بعد وہاں بادشاہت قائم ہو گئی۔ البتہ اب بھی وہاں برطانوی فوج کا غلبہ تھا اور کئی مصریوں کا کہنا ہے کہ بادشاہت دراصل برطانیہ کی ایک چال تھی تاکہ مصر ان کی کالونی کا حصہ بنا رہے۔مصری انقلاب، 1952ء میں مصریوں نے برطانوی فوج اور افسروں کو اپنے ملک سے بھگادیا اور اس طرح مصر سے برطانیہ کا مکمل خاتمہ ہو گیا۔ برطانوینہر سوئز کا قومیا لیا گیا اورشاہ فاروق اول کو مع اہل خانہ ملک بدر کر دیا گیا۔ اس طرح مصر ایکجمہوری ملک بن گیا۔ 1958ء میںجمہوریہ سوریہ کے ساتھ مل کرمتحدہ عرب جمہوریہ کی بنیاد ڈالی گئی مگر 1961ء میں اسے تحلیل کرنا پرا۔بیسویں صدی کے نصف آخر میں مصر میں سماجی اور مذہبی اتار چڑھاو دیکھنے کو ملا جس کی وجہ سیاسی عدم استحکام کی صورت حال پیدا ہو گئی اور اسی دوران میں1948ء میںاسرائیل کے ساتھ تنازع، 1956ء میںسوئز بحران، 1967ء میں چھروزہ جنگ اور 1973ء میںجنگ یوم کپور جیسے ناخوشگوار واقعات رونما ہوئے۔ مصر نے 1967ء تکغزہ پٹی پر اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ 1978ء میں مصر نےکیمپ ڈیوڈ معاہدہ پر دستخط کیے اور غزہ پٹی سے اپنا قبضہ واپس لے لیا اور ساتھ ہی ساتھاسرائیل کو ایک ملک کی حیثیت سے تسلیم کر لیا۔ ملک میں بدستور سیاسی ہنگامہ جاری رہا اور بے امنی کا دور دورہ رہا۔ 2011ء میں پھر ایک انقلاب برپا ہوا اور مصر کی سیاست میں زبردست تبدیلی آئی۔ اسی دوران مصر دہشت گردی کی زد میں رہا اور معاشی مسائل سے بھی دوچار رہا۔ مصر کی موجودہ حکومتبین صدارتی جمہوریہ ہے اور مصر کے موجودہ صدرعبدالفتاح السیسی ہیں۔ سیاست میں انھیں آمر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

مصر کاسرکاری مذہباسلام ہے اورسرکاری زبانعربی ہے۔[8] مصر کی کل آبادی تقریباً 95 ملین ہے اور اس طرح یہشمالی افریقا،مشرق وسطی اورعرب دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔نائیجیریا اورایتھوپیا کے بعد بر اعظمافریقا کا تیسرا بڑا آبادی والا ملک ہے اور دنیا بھر میں بلحاظ آبادی اس کا نمبر 15واں ہے۔ ملک کی زیادہ تر آبادیدریائے نیل کے کنارے پر بسی ہوئی ہے۔ ملک یا زیادہ تر زمینی حصہصحرائے اعظم پر مشتمل ہے جو تقریباً ناقابل آباد ہے۔ کثیر آبادی والے علاقوں میںقاہرہ،اسکندریہ اور دریائے نیل کے جزیرے ہیں۔

مصر کیخود مختار ریاست شمالی افریقا، مشرق وسطی اورعالم اسلام میں ایک مضبوط حکومت مانی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں مصر ایک اوسط درجہ کی طاقتور حکومت ہے۔[9]مصر کی معیشت مشرق وسطی کی بڑی معیشتوں میں شمار کی جاتی ہے اور اکیسویں صدی میں اس کےدنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے کا امکان ہے۔ 2016ء میںجنوبی افریقا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے مصرنائیجیریا کے بعد افریقا کی سب سے بڑی معیشت بن گیا۔[10][11] مصر مندرجہ ذیل تنظیموں کا بانی/شرک بانی اور رکن ہے؛

نام

مصر (بکسر المیم)Miṣr" (عربی تلفظ: [mesˤɾ]; "مِصر") is theکلاسیکی عربی خالصکلاسیکی عربی کا لفظ ہے اورقرآن میں بھی اسی نام سے پکارا گیا ہے۔ اس کا یہی نام زماہ قدیم سے چلا آرہا ہے۔ البتہمصری عربی میںMaṣr" (مصری عربی تلفظ: [mɑsˤɾ];مَصر) (بفتح المیم) کہتے ہیں۔[12]

فہرست متعلقہ مضامین مصر

مزید دیکھیے

حوالہ جات

ارکان
مبصرین
ممالک و علاقہ جات
مسلم برادریاں
بین الاقوامی تنظیمیں
ارکان
مبصرین
حکمت عملی
افریقی اتحاد کے رکن ممالک
Flag of African Union
فرانکوفونی کی رکن ریاستیں اور مبصرین
رکن ممالک
مبصرین
ممالک
معاشرہ
آبادیات
ثقافت
بحیرہ روم کے کنارے واقع ممالک اور علاقے
خود مختار ریاستوں کی فہرست
محدود تسلیم شدہ ریاستوں کی فہرست
منحصر علاقہ اور دیگر علاقے
فہرست بحیرات
شمالی افریقہ کے ممالک
یہ فہرست صرف اقوام متحدہ سے تصدیق شدہ شمالی افریقہ کے خطے کے ممالک کی فہرست ہے
ممالک
علاقہ جات
مراکش
ہسپانیہ
1متنازعہ مغربی صحارا کا زیادہ تر حصہ مراکش کے زیرِ تسلط ہے۔2ہسپانیہ کے زیر تسلط۔
شمالی افریقا کے ممالک اور علاقہ جات
خود مختار ریاستیں
محدود تسلیم شدہ ریاست
عملداری
المغرب/صحراوی عرب عوامی جمہوریہ
ہسپانیہ
پرتگال
سوڈان/مصر
سوڈان/جنوبی سوڈان
اطالیہ
لیبیا/چاڈ
المغرب/ہسپانیہ
1مکمل طور پر دونوں مراکش اورصحراوی عرب عوامی جمہوریہ کا دعوی2ہسپانوی محصور علاقہ، دعوی المغرب۔3متنازع مابین سوڈان اور مصر4 مصر اور سوڈان کے درمیان میں واقع کسی کا حصہ نہیں5متنازع مابین سوڈان اور جنوبی سوڈان۔6حصہ چاڈ، سابقہ دعوی لیبیا۔7متنازع مابین المغرب اور ہسپانیہ
بحر ہند کے کنارے واقع ممالک اور علاقے
افریقا
بحر ہند کا نقشہ
ایشیا
دیگر
سامی موضوعات
شخصیات
سیاست
حسب نسب
تاریخ
ممالک
پرچم اور
قومی علامات
مطالعات
مذاہب
تنظیمیں
قرآن میں اشخاص کے نام
اشخاص
ماورائی
موجودات
جنت میں
انبیاء و
مذکور
اشاره شدہ
نیک افراد
(اسلام
سے پہلے)
مذکور
اشاره شده
دیگر افراد
(اسلام
سے پہلے)
مذکور
اشاره شده
(اسلام
کے بعد)
مذکور
اشارہ شدہ

اسلام کے بعد کے بہت سے اچھے اور برے افراد کے بارےقرآن میں اشارہ موجود ہے

انبیاء کے
رشتہ دار
نیک رشتہ دار
صریح اشارہ
نیک رشتہ دار
اشارہ شدہ
دیگر رشتہ دار
گروه‌ اور قبیلے
اقوام وقبیلے
مذکور
اشاره شده
مختلف گروه
مذکور
اشاره شده
مذہبی گروه‌
مقامات، موجودات‌ و واقعات
مقامات
مذکور
اشاره شده
دینی مقامات
غیر انسان
مادّی
موجودات
آسمانی کتب
منسوب
منسوب
اشیاء
نام‌ لئے
گئےبُت
واقعات
۔
  1.  ویکی ڈیٹا پر (P402) کی خاصیت میں تبدیلی کریں"صفحہ مصر في خريطة الشارع المفتوحة"۔OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2025ء{{حوالہ ویب}}:تحقق من التاريخ في:|accessdate= (معاونت) و|accessdate= میں 15 کی جگہ line feed character (معاونت)
  2. باب: 2
  3. https://data.who.int/countries/818 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 نومبر 2024
  4. ^ابناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
  5. https://data.iana.org/time-zones/tzdb-2021e/africa
  6. http://chartsbin.com/view/edr
  7. Béatrix Midant-Reynes (2000)۔The Prehistory of Egypt: From the First Egyptians to the First Kings۔ Oxford: Blackwell Publishers
  8. "Constitution of The Arab Republic of Egypt 2014"(PDF)۔sis.gov.eg۔ 2015-07-18 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا(PDF)۔ اخذ شدہ بتاریخ2017-04-13
  9. Andrew F. Cooper؛ Agata Antkiewicz؛ Timothy M. Shaw (2007)۔"Lessons from/for BRICSAM about south–north Relations at the Start of the 21st Century: Economic Size Trumps All Else?"۔International Studies Review۔ ج 9 شمارہ 4: 673–689۔DOI:10.1111/j.1468-2486.2007.00730.x۔ISSN:1468-2486۔JSTOR:4621867
  10. "South Africa just lost its spot as Africa's second largest economy"۔ 2017-11-13 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ2017-11-11
  11. "South Africa's Economy Falls To Third Behind Nigeria, Egypt"۔ 2017-12-01 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ2017-11-19
  12. T. Z. (1928)."Il-Belt (Valletta)"(PDF).Il-Malti (بزبان مالٹی) (2 ed.). Il-Ghaqda tal-Kittieba tal-Malti.2 (1): 35. Archived fromthe original(PDF) on 2016-04-17.
معلومات کتب خانہ
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=مصر&oldid=6798188»
زمرہ جات:
پوشیدہ زمرہ جات:

[8]ページ先頭

©2009-2025 Movatter.jp