غالباً یہ مضمونویکیپیڈیا میںمعروفیت کے عمومی اصول کے مطابق نہیں ہے۔ براہ کرم موضوع سے متعلقآزاد،معتبر اور ثانوی مآخذ درج کر کے اس کی معروفیت کو مستحکم کریں۔ معتبر و معروف حوالہ جات نہ دیے جانے کی صورت میں مضمون کو کسی دوسرے مضمون میںضم،رجوع مکرر یا سرے سےحذف بھی کیا جا سکتا ہے۔ مآخذ کی تلاش: "لودھی سلطنت" – خبریں ·کتابیں ·صاحبان علم ·جی اسٹور ·آزاد تصویریںاگر مضمون حوالہ جات سے مکمل خالی ہے تو اس صورت میں اگر وہویکیپیڈیا کے فوری حذف شدگی کے معیارات کے مطابق ہے تو فوری حذف شدگی عمل میں آئے گی، بصورت دیگر حذف کی کارروائی کے لیےمضامین برائے حذف کا استعمال کیا جائے گا۔ (جانیں کہ اس سانچہ پیغام کو کیسے اور کب ختم کیا جائے) |
اس مضمون میںکسی قابل تصدیق ماخذ کاحوالہ درج نہیں ہے۔ براہ کرممضمون میں قابل اعتماد مآخذ کےحوالہ جات درج کرنے میں مدد کریں۔ بلا حوالہ مواد قابل اعتراض ہوتا ہے اس لیے ممکن ہے اسے حذف کر دیا جائے۔ |
لودھی سلطنت | |||||||||
|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
| 1451–1526 | |||||||||
| لودھی سلطنت کا نقشہ لودھی سلطنت کا نقشہ | |||||||||
| دار الحکومت | دہلی | ||||||||
| عمومی زبانیں | فارسی (دفتری, عدالت),پشتو اوراردو | ||||||||
| مذہب | اسلام | ||||||||
| حکومت | سلطنت | ||||||||
| تاریخ | |||||||||
• | 1451 | ||||||||
• | 1526 | ||||||||
| |||||||||
لودھی سلطنت، دہلی کی آخری سلطنت تھی جو1451ء سے1526ء تک قائم رہی۔1412ء میںسلطان ناصر الدین محمود شاہ تغلق کے انتقال کے بعدسلطنت دہلی میں کئی سال تک ہنگامے رہے اورسیدوں کا خاندان مضبوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔[1] لیکن1451ء میںلاہور اور سرہند کےافغان صوبیداربہلول لودھی (1451ء تا1489ء) نےدہلی پر قبضہ کر کے ایک بار پھر مضبوط حکومت قائم کر دی جولودھی سلطنت کہلائی[حوالہ درکار]۔ اس نےجونپور بھی فتح کر لیا جہاں ایک آزاد حکومت قائم ہو گئی تھی[حوالہ درکار]۔
دہلی کی یہ لودھی سلطنت اگرچہجونپور پٹودی سےملتان تک پھیلی ہوئی تھی، لیکن دہلی کی مرکزی حکومت کے مقابلے میں بہت چھوٹی تھی۔ اس کی حیثیت سب مقامی حکومتوں کی طرح صرف ایک صوبائی حکومت کی تھی-
لودھی خاندان میں سب سے زیادہ شہرتبہلول کے لڑکےسکندر لودھی (1489ء تا1517ء) کو حاصل ہے[حوالہ درکار]۔آگرہ کے شہر کی بنیاد اس نے ڈالی۔ اس زمانے میں آگرہ کا نامسکندر آباد تھا۔ شہر آباد ہو جانے کے بعد سکندر لودھی نے دہلی کی بجائے آگرہ کو دار الحکومت بنا دیا لیکن پھر بعد میں دہلی منتقل کر لیا[حوالہ درکار]۔
وہ سادہ طبیعت کا حامل تھا شاہی لباس میں تکلف پسند نہ کرتا تھا[حوالہ درکار]۔ انتظام مملکت اور رعایا کو خوش حالی کے لیے اقدامات میں مشغولیت، جاڑے میں کپڑے اور شالوں کی تقسیم اور محتاجوں کو کھانے کی فراہمی میں خوشی محسوس کرتا تھا[حوالہ درکار]۔ ہر چھ ماہ بعد محتاجوں اور مسکینوں کی فہرست اس کے سامنے پیش ہوتی اور وہ چھ ماہ کے لیے ان کے وظیفے جاری کرتا[حوالہ درکار]۔
البتہ سکندر لودھی غصے کا تیز تھا جس کی وجہ سے وہ کبھی کبھیہندوؤں سے زیادتی کر جاتا تھا[حوالہ درکار] لیکن وہ وفادار ہندوؤں کے ساتھ بڑا اچھا سلوک کرتا تھا۔[حوالہ درکار]
سلطان کے زمانے میں ہندوؤں نے پہلی بارفارسی پڑھنا شروع کی اور اس نے ان ہندوؤں کو سرکاری ملازمتیں دیں۔ اس کے عہد میںسنسکرت کی کتابوں کا فارسی ترجمہ کیا گیا۔
سکندر کے بعد اس کا بیٹاابراہیم لودھی (1517ء تا1526ء) تخت پر بیٹھا۔ انتہائی نا اہل حکمران تھا۔ اس کو دہلی کے قریبپانی پت کے میدان میںکابل کےمغل حکمرانظہیر الدین بابر کے ہاتھوں شکست ہو گئی اور اس طرح لودھی سلطنت کا خاتمہ ہوا اورمغلیہ سلطنت کی بنیاد پڑی۔ یہ فیصلہ کن جنگپانی پت کی پہلی لڑائی کہلاتی ہے۔
| لقب | نام | دور حکومت | |
|---|---|---|---|
سلطانبہلول لودھی | بہلول خان ابن کالا خان | 1451ء تا 1489ء | |
سلطانسکندر لودھی | نظام خان ابن بہلول خان | 1489ء تا 1517ء | |
سلطانابراہیم لودھی | ابراہیم علی خان ابن نظام خان | 1517ء تا 1526ء | |
| لودھی خاندان کومغلوں نے ہٹا دیاـ | |||