| لامخ | |
|---|---|
| (عبرانی میں:לֶמֶךְ) | |
| معلومات شخصیت | |
| پیدائش | سنہ 2887 ق مء[1] بین النہرین |
| تاریخ وفات | سنہ 2358 ق مء[2] |
| اولاد | نوح اور دیگر اولاد |
| والدین | متوشلح |
| والد | متوشلح[3] |
| درستی -ترمیم | |
لامک (عربی:لامَك،فارسی: لمک،انگریزی: Lamech)شیث کی نسل میں سے آٹھویں اولاد ہے[4] جومتوشلح کے بیٹے اورنوح نبی کا باپ ہے۔ بابپیدائش کی آیت 12 تا 25 کے مطالعے سے معلوم ہوتاہے کہ لامک بیٹا تھا متوشلح کا اور متوشلح پوتا تھایارد کا، جبکہ یارد پوتا تھا قینان (کنعان) کا اور یہ سب اولاد آدم میں سے تھے۔
جبکہ باب 4 کی آیت 17 تا 16 میں یوں کہاگیاہے:
| ” | آیت 17:اورقاؔئِن (قابیل) اپنی بیوی کے پاس گیا اور وہ حاملِہ ہوئی اور اُسکے حؔنوک (ادریس) پیدا ہوا اور اُس نے ایک شہر بسایا اور اُسکا نام اپنے بیٹے کے نام پرحؔنوک رکھا۔ | “ |
آیت 18:
| ” | اور حؔنوک سےعؔیراد پیدا ہوا اور عیؔراد سےمحؔویا ایل پَیدا ہوا اور محؔویاایل سےمتؔوساایل پَیدا ہوا اور متؔوساایل سے لمکؔ(لامخ) پیدا ہوا ۔ | “ |
درج بالا دونوں آیات لامخ کے اجداد کے بارے میں ہیں مگر دونوں میں اجداد کے بارے میں مداخلت پائی جاتی ہے۔
کتاب پیدائش کے باب 5 کی آیات 28 تا 31 آگاہ کرتی ہیں کہ جب نوح پیدا ہوئے اس وقت لامخ کی عمر ایک صد بیاسی برس تھی۔ وہ مزید 595 برس جیا اور بوقت وفات اس کی عمر 777 برس تھی۔ اور اگر ترتیب ماسورۃ استعمال کی جائے تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ لامخ کا انتقال سیلاب عظیم سے چند سال قبل ہی ہوا۔ اگر اسی ماسورۃ ترتیب کو استعمال کرتے ہوئے مزید دیکھاجائے تو ثابت ہوتاہے کہ لامخ کی عمر کے پچاسویں یا چھپن ویں سال تکآدم عہ بھی حیات تھے۔ اور اگرانطاکیہ کے رہنے والےلوقیانوس کی ترجمہ/مرتب شدہسبعین میں کتاب پیدائش کے باب 5 کی آیات 28 تا 31 کامطالعہ کیاجائے تو ہم جان سکتے ہیں کہ لامخ کی عمر 188 برس تھی جب اس کا بیٹا نوح پیداہوااور مزید 565 سال حیات رہنے کے بعد 753 سال کی عمر میں فوت ہوا۔
تورات کیکتاب پیدائش باب پانچ آیات 3 نا 29 میں حضرت نوح (علیہ السلام) کے احوال درج ہیں، اس میں آپ کا یہ نسب نامہ درج ہے :نوح بن لمک بن متوسلح بن حنوک بن یارد بن محلل ایل بن قینان بن انوس بن سیت بن آدم۔[5]نوح بن لمک بن متوشلخ بن اخنوخ کو مبعوث فرمایا[6]امام ابو القاسم علی بن الحسن ابن العساکر متوفی ٥٧١ ھ حضرتابراہیم (علیہ السلام) کا نسب اس طرح لکھا ہے :ابراہیم بن آزر اور وہ تارخ ہیں بن ناحور بن شاروغ بن ارغوبن فالع بن عابرشالخ بن ارفخشذبن سام بن نوبن لمک بن متوشلح بن خنوخ اور وہ ادریس ہیں‘ بن یاردبن مھلائیل بن قینان بن انوش بن شیث بن آدم۔[7]حضرت نوح ( علیہ السلام) کا نسب نامہ حسب ذیل ہے (نوح بن لامک یا لمک بن متشونح یا متوشخ بن خنوخ یا اخنوخ)۔ ماں کا نام عوفہ یافینوس بنت برالیک بن قتشونح تھا۔ اخنوخ کا اسلامی نام ہی حضرت ادریس تھا آپ ہی سب سے پہلے نبی ہیں جنھوں نے قلم سے لکھنے کی ایجاد کی۔اخنوخ بنمہلیل یا مہلائیل تھے مہلیل کا باپ قینن یا قینان یا قانن‘ قانن کا باپ (نوش یا مانیش تھا اور مانیش کے باپحضرت شیث ( علیہ السلام) بن حضرتآدم (علیہ السلام) تھے۔[8]