صفوی سلطنت کا دوسرا بادشاہ، (پیدائش:3 مارچ1514ء، وفات:1576ء)اسماعیل صفوی کا لڑکا تھا۔ جب تخت پر بیٹھا تو عمر صرف 10 سال تھی۔ طہماسپ کا دور بڑا ہنگامہ خیز تھا۔1525ء تا1540ءخراسان ازبکوں کے حملے کا نشانہ بنا رہا اور اس مدت میںشیبانی خان کے لڑکےجنید خان نے 6 حملے کیے جن سےہرات اورمشہد وغیرہ کو بہت نقصان پہنچا۔ مغرب میںعراق کوترکوں نے ایرانیوں سے چھین لیا اورتبریز اورہمدان پر ترک کئی برس قابض رہے۔ ان تمام حملوں کے باوجود یہ طہماسپ اور ایران کی صلاحیت کا بہت بڑا ثبوت ہے کہ انھوں نے ناسازگار حالات کے باوجود باقی ایران میں امن و امان قائم رکھا اورجارجیا یاگرجستان کے عیسائیوں کے خلاف 7 مہمیں بھیجیں اور گرجستان پر ایرانی قبضہ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
اس دور کا ایک قابل ذکر واقعہ یہ ہے کہانگلستان نے عثمانی ترکوں کے مقابلے میں ایران کا تعاون حاصل کرنا چاہا اور شمالی راستے سے ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات قائم کرنے چاہے۔ اس مقصد کے لیے ملکہایلزبتھ اول نے ایکانگریز کو خط دے کر طہماسپ کے پاس روانہ کیا تو بادشاہ نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ "ہم کافروں سے دوستی نہیں کرنا چاہتے"۔
یہ شاہ طہماسپ کا ہی زمانہ تھا کہبابر کا لڑکاہمایوں جسےشیر شاہ نےہندوستان سے نکال دیا تھا،1543ء میں ایران آیا اور طہماسپ نے اس کی خوب آؤ بھگت کی اور فوجی امداد دی جس کی وجہ سے ہمایوں دوبارہ اپنی سلطنت کو بحال کرنے میں کامیاب ہوا۔
تبریز پر عثمانی قبضہ ہوجانے کی وجہ سے طہماسپ نےقزوین کو دار الحکومت منتقل کر دیا تھا۔ طہماسپ ان مسلمان حکمرانوں میں سے ہے جنھوں نے 50 سال سے زیادہ حکومت کی۔
طہماسپ کے جانشینوںاسماعیل دوم اورمحمد خدا بندہ کا دور غیر اہم ہے اور ان میں سے کوئی طہماسپ جیسی صلاحیتوں کا مالک نہ تھا۔ ان کے زمانے میں خراسان ازبکوں کے اور مغربی ایران عثمانیوں کے حملوں کا نشانہ بنا اور اندرون ملک بھی بے امنی رہی۔