| شقران صالح | |
|---|---|
| معلومات شخصیت | |
| پیدائش | 590ء کی دہائی ایتھوپیا |
| وفات | 650ء کی دہائی بصرہ |
| شہریت | |
| پیشہ ورانہ زبان | عربی |
| عسکری خدمات | |
| لڑائیاں اور جنگیں | غزوۂ بدر |
| درستی -ترمیم | |
شقران صالحرسول اللہ کی خدمت پر مامورحبشہ کے غلامصحابی تھے۔ تقریباً تمامغزوات نبویصلی اللہ علیہ وسلم شامل تھے ۔
صالح نام، شقران لقب اور والد کا نام بھی تھا، یہعبدالرحمن بن عوف کے حبشی نژاد غلام تھے، لیکن اس غلامی میں بھی سیادت مقدر تھی ،رسول خداﷺ نے ان کو اپنی خدمت گزاری کے لیے پسند فرمایا اور عبد الرحمن کو قیمت دے کر خرید لیا، بعض روایتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انھوں نے بلا معاوضہ نذر کیا تھا۔[1][2]
غزوات میں عموماً مالِ غنیمت اور قیدیوں کی حفاظت پر مامور ہوتے تھے اور غنیمت میں حصہ پانے کی بجائے جن کے قیدیوں کی نگرانی کرتے تھے، وہ بطور خود معاوضہ دیتے تھے، چنانچہغزوۂ بدر میں ان کو اس قدر معاوضہ ملاکہ مالِ غنیمت میں حصہ پانے والوں سے بھی زیادہ نفع میں رہے۔[3][4]
آنحضرتﷺ ان کے خدمات سے اس قدر خوش تھے کہ وفات کے وقت آپ نے مخصوص طور سے ان کے ساتھ حسنِ سلوک کی وصیت فرمائی، شقرانرسول اللہﷺ کیتجہیز وتکفین میں اہل بیت کے ساتھ شریک تھے، غرض یہ آخری خدمت تھی جو اس غلام جانثار نے اپنے شفیق آقا کے لیے انجام دی۔[5][6]
اس میں اختلاف ہے کہآنحضرتﷺ کے بعد شقران نےمدینہ میں سکونت اختیار کی یابصرہ میں اقامت گزین ہوئے، کیونکہ ان کا ایک مکان میںبصرہ میں بھی تھا۔[7] اسی طرح جائے وفات اور زمانہ بھی متعین نہیں۔ ان کی نسلہارون رشید کے عہد میں ختم ہوئی۔[8][9]