Casual games without time control usually last 10 to 60 minutes; tournament games can last anywhere from less than ten minutes (blitz chess) to six hours or longer.
شطرنج (انگریزی: چیس)، دو کھلاڑیوں کے درمیان ایکمربعتختہ پر کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ یہ کھیلجنوبی ایشیا میںبرصغیر ہند و پاک کے خِطّہ میں ایجاد اور تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ کھیل ذہنی حکمتِ عملی پر مبنی ہوتا ہے۔ اِس کا قدیم نامچَتُرنگ تھا۔ ( جوسنسکرت کے الفاظ “چتو+رنگا“ بہ معنی “چار+بازو“ سے نکلا ہے)عربی میں کیونکہ ’چ‘ اور ’گ‘ کےحروفِ تہجی نہیں ہوتے اِس لیے اِسےعربی میں شطرنج کے نام سے پُکارا جانے لگا۔
شطرنج دیگر علوم و فنون کی طرح قوموں کی ترقی و تمدن کا میزان ہے۔ گذشتہ تہذیبوں میں اس کھیل کو خصوصی اہمیت حاصل تھی۔ راجح قول کے مطابق مشرق میںہندوستان اس کھیل کی جائے پیدائش ہے، تاہم دوسری روایتوں کے مطابقمصر،چین یاایران میں یہ کھیل ایجاد ہوا۔ شطرنج کا کھیل اور اس کے قواعد و ضوابط مختلف ادوار میں تبدیل ہوتے رہے، آج جن اصول و قواعد کے ساتھ شطرنج کھیلا جاتا ہے اسے معاصر شطرنج کہتے ہیں۔ دسویں صدی میںبغداد سے تعلق رکھنے والےابو بکر الصولی اپنے وقت کے ماہر ترین کھلاڑی سمجھے جاتے تھے۔ اب شطرنج کی مہارتیںایشیا سے یورپ و امریکا میں منتقل ہو گئی ہیں۔
شطرنج کے تختے کو مزید 64 چوکورخانوں میں بانٹا جاتا ہے؛ یہ خانے اکثر دو مُختلف رنگوں (مثلاً، سفید اور سیاہ) میں تقسیم ہوتے ہیں۔ شطرنج کے اِس تختے کوبساط کہتے ہیں اور یہ دیگر کھیلوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے، مثلاًڈرافٹس۔ چُنانچہ شطرنج کی اِسبساط کے ہر سِمت 8 خانے ہوتے ہیں۔ دونوں کھلاڑیوں کو کھیل کے آغاز میں الگ الگ 16مُہرے دیے جاتے ہیں جن میں ایکبادشاہ، ایکوزیر، دوفِیلے، دوگھوڑے، دورُخ اور آٹھپیادے شامل ہوتے ہیں۔بساط کے خانوں کی طرح مُہروں کے بھی دو مُختلف رنگ (مثلاً سفید اور سیاہ) ہوتے ہیں۔
کھیل جیتنے کے لیے مخالف کھلاڑی کے بادشاہ کوشہ مات (یامات) دینا ہوتی ہے۔ مخالف بادشاہ کو مات کرنا ہی کھیل کا ہدف ہوتا ہے۔ بادشاہ کو براہ راست مارا نہیں جاتا البتہ بادشاہ کوشہ دے کر اس کو چاروں طرف سے اس طرح گھیر لینا کہ بادشاہ کے شہ سے نکلنے والے ممکنہ تمام قریبی خانے مخالف مہروں کی زد پہ ہوں اور کسی صورت بادشاہ کو شہ سے نکالنا ممکن نہ ہو تو بادشاہمات یعنیشہ مات ہو جاتا ہے اورشہ مات کرنے والا کھلاڑی جیتنے والا قرار پاتا ہے۔ لیکن اگر بادشاہ کو گھیر لے مگرشہ نہ ہو اور کوئی مہرہ بھی حرکت نہ کر سکے توپات ہو جائے گی۔ یعنی بغیر ہار جیت کے کھیل ختم ہو جاتا ہے۔
600ء میں یہ کھیلبرصغیر میں متعارف ہوا۔ پھر یہ کھیلفارس میں کھیلا جانے لگا، پھر عرب مسلمانوں نے اسے مسلم عالم میں عام کیا۔ یہ 1600ء میںیورپ میں متعارف کیا گیا۔ اور آج یہ دنیا بھر میں کروڑوں کی تعداد میں کھیلا جاتا ہے۔ یا تو لوگ شطرنج کے تختے پر کھیلتے ہیں یا آن لائن کھیلتے ہیں۔
شطرنج کی عالمی فیڈریشن 20 جولائی 1924ء کوپیرس میں قائم کی گئی تھی۔ اقوام متحدہ کی ثقافتی تنظیمیونیسکو کے فیصلے کے مطابق 1966ء سے بیس جولائی کو شطرنج کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔[1]
شطرنج کھیل کے لیے ایکتختہ ہوتا ہے جس میں 64مربع خانے ہوتے ہیں۔ یہ خانے عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ ہر کھلاڑی کے پاس بالترتیب
ایک بادشاہ - King
ایک وزیر - Queen
دو ہاتھی - Bishop
دو گھوڑے - Knight
دو رخ - Rook
آٹھ سپاہی یا پیادے - Pawn ہوتے ہیں۔
اور یہ فوج یا لشکر بھی عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہمُہرے خاص ترتیب سےبساط پر رکھے جاتے ہیں۔ بساط کے سفید کونے کا ہرشاطر کے دائیں جانب ہونا ضروری ہے۔ اس کونے پر ہر شاطر ایکرخ یا توپ رکھ دیتا ہے اور دوسرارخ بائیں جانب کے سیاہ کونے میں رکھ دیتا ہے اس طرحبساط کے چاروں کونوں میں ایک ایکرُخ ہوتا ہے۔ دونوں یکساں رنگ کےرُخوں کی آگے والی لائن میں آٹھ پیادے ایک سیدھ میں رکھے جاتے ہیں۔ دونوں یکساںرُخ کے درمیانی چھخانوں میں باقی چھ مہرے اس طرح رکھے جاتے ہیں کہ ایک ایکگھوڑا ہر رخ کے ساتھ اور ایک ایکفیلہ ہرگھوڑے کے ساتھ رکھ دیتے ہیں۔ بادشاہ اوروزیر کو اس طرح رکھا جاتا ہے کہ بادشاہ اپنے رنگ کے مخالف رنگ کےخانے میں اور وزیر اپنے رنگ کےخانے میں رکھا جاتا ہے۔
کھیل ہمیشہ سفید مہرے والا شروع کرتا ہے۔ کھیل شروع ہوتے ہی سفید مہرے والے کھلاڑی کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔ ہرشاطر کھلاڑی ایک چال چلتا ہے اس کے بعد دوسرا کھلاڑی چال چلتا ہے۔ ہر کھلاڑی چال چلنے کے بعدشطرنج گھڑی پر مخالف کھلاڑی کے وقت کو چلا دیتا ہے۔