Movatterモバイル変換


[0]ホーム

URL:


مندرجات کا رخ کریں
ویکیپیڈیاآزاد دائرۃ المعارف
تلاش

سورہ الجاثیہ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
  سورۃ 45 -قرآن  
سورة الجاثية
Sūrat al-Jāthiya
سورت الجاثية
----

عربی متن ·انگریزی ترجمہ


دور نزولمکی
دیگر نام(انگریزی)The Kneeling, Hobbling, Kneeling Down
عددِ پارہ25 واںپارہ
اعداد و شمار4رکوع, 37آیات, 488 الفاظ, 2014 حروف
قرآن مقدس
  
سورہ الجاثیہ

قرآن مجید کی 45 ویں ‌ سورت جو 25 ویں ‌پارے میں ‌ہے، اس میں ‌4 رکوع اور 37 آیات ہیں۔

نام

آیت 28 کے فقرےو ترٰی کل امۃ جاثیہ سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ سورت جس میں لفظ جاثیہ آیا ہے۔

زمانۂ نزول

اس سورت کا زمانۂ نزول بھی کسی معتبر روایت میں بیان نہیں ہوا ہے۔ مگر اس کے مضامین سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ یہسورۂ دخان کے قریبی زمانے میں نازل ہوئی ہے۔ دونوں سورتوں کے مضامین میں ایسی مشابہت ہے جس سے یہ دونوں توام نظر آتی ہیں۔

موضوع اور مباحث

اس کا موضوعتوحید وآخرت کے متعلق کفارمکہ کے شبہات و اعتراضات کا جواب دینا اور اس رویے پر ان کو متنبہ کرنا ہے جو انھوں نے قرآن کی دعوت کے مقابلے میں اختیار کر رکھا تھا۔

کلام کا آغاز‌توحید کے دلائل سے کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ‌انسان کے اپنے وجود سے لے کرزمین وآسمان تک ہر طرف پھیلی ہوئی بے شمار نشانیوں ‌کی طرف اشارہ کر کے بتایا گیا ہے کہ تم جدھر بھی نگاہ اٹھا کر دیکھو، ہر چیز اسی کی توحید کی شہادت دے رہی ہے جسے ماننے سے تم انکار کر رہے ہو۔ یہ طرح طرح کے حیوانات، یہ شب و روز، یہبارشیں اور ان سے اگنے والینباتات، یہہوائیں اور یہ انسان کی اپنی پیدائش، ان ساری چیزوں کو اگر کوئی شخص آنکھیں کھول کر دیکھے اور کسی تعصب کے بغیر اپنی عقل کو سیدھے طریقے سے استعمال کر کے ان پر غور کرے تو یہ نشانیاں ‌ اسے اس امر کا یقین دلانے کے لیے بالکل کافی ہیں کہ یہکائنات بے خدا نہیں ہے، نہ بہت سے خداؤں کی خدائی میں چل رہی ہیں، بلکہ ایک ہی خدا نے اسے بنایا ہے اور وہی اکیلا اس کا مدبر اورفرماں روا ہے۔ البتہ اس شخص کی بات دوسری ہے جو نہ ماننے کی قسم کھا کر بیٹھ گیا ہو یا شکوک و شبہات ہی میں پڑے رہنے کا فیصلہ کر چکا ہو۔ اسے دنیا میں کہیں سے بھی یقین و ایمان کی دولت حاصل نہیں ہو سکتی۔

آگے چل کر دوسرے رکوع کی ابتدا میں پھر فرمایا گیا ہے کہانسان اس دنیا میں جتنی چیزوں سے کام لے رہا ہے اور جو بے حد و بے حساب اشیاء اور قوتیں اس کائنات میں اس کے مفاد کی خدمت کر رہی ہیں، وہ آپ سے آپ کہیں سے نہیں آ گئی ہیں، نہ دیویوں اور دیوتاؤں نے انھیں فراہم کیا ہے، بلکہ وہ ایک ہی خدا ہے جس نے یہ سب کچھ اپنے پاس سے اس کو بخشا اور اس کے لیے مسخر کر دیا ہے۔ کوئی شخص صحیح غور و فکر سے کام لے تو اس کی اپنی عقل ہی پکار اٹھے گی کہ وہ خدا انسان کا محسن ہے اور اسی کا یہ حق ہے کہ انسان اس کا شکر گزار ہو۔

اس کے بعد کفار مکہ کو اس ہٹ دھرمی، استکبار، استہزاء اور اصرار علی الکفر پر سخت ملامت کی گئی ہے جس سے وہ قرآن کی دعوت کا مقابلہ کر رہے تھے اور انھیں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ قرآن وہی نعمت لے کر آیا ہے جو پہلےبنی اسرائیل کو دی گئی تھی، جس کی بدولت وہ تمام اقوام عالم پر فضیلت کے مستحق ہوئے تھے۔ انھوں نے جب اس نعمت کی ناقدری کی اور دین میں اختلاف کر کے اسے کھو دیا، تو اب یہ دولت تمھارے ہاں بھیجی گئی ہے۔ یہ ایک ایسا ہدایت نامہ ہے جو دین کی صاف شاہراہ انسان کو دکھاتا ہے۔ جو لوگ اپنی جہالت و حماقت سے اس کو رد کریں گے وہ اپنی ہی تباہی کا سامان کریں گے۔ اور خدا کی تائید و رحمت کے مستحق صرف وہ لوگ ہوں گے جو اس کی پیروی قبول کر کے تقویٰ کی روش پر قائم ہو جائیں۔

اسی سلسلے میںرسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے متبعین کو ہدایت کی گئی ہے کہ یہ خدا سے بے خوف لوگ تمھارے ساتھ جو بیہودگیاں کر رہے ہیں ان پر درگزر اور تحمل سے کام لو۔ تم صبر کرو گے تو خدا خود ان سے نمٹے گا اور تمھیں اس صبر کا اجر عطا فرمائے گا۔

پھر عقیدۂ آخرت کے متعلق کفار کے جاہلانہ خیالات پر کلام کیا گیا ہے۔ وہ کہتے تھے کہ زندگی بس اسی دنیا کی زندگی ہے، اس کے بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے۔ ہم گردشِ ایام سے بس اسی طرح مرتے ہیں جس طرح ایک گھڑی چلتے چلتے رک جائے۔ موت کے بعد کوئیروح باقی نہیں رہتی جسے قبض کیا جاتا ہو اور پھر کسی وقت دوبارہ لا کرانسانی جسم میں پھونک دیا جائے۔ اس چیز کا اگر تمھیں دعویٰ ہے تو ہمارے مرے ہوئے آبا و اجداد کو زندہ کر کے دکھاؤ۔ اس کے جواب میںاللہ تعالٰیٰ نے پے در پے چند دلائل ارشاد فرمائے ہیں :

ایک یہ کہ تم یہ بات کسی علم کی بنا پر نہیں کہہ رہے ہو بلکہ محض گمان کی بنیاد پر اتنا بڑا حکم لگا بیٹھے ہو۔ کیا فی الواقع تمھیں یہ علم ہے کہ مرنے کے بعد کوئی دوسری زندگی نہیں ہے اور روحیں قبض نہیں کی جاتیں بلکہ فنا ہو جاتی ہیں؟

دوسرے یہ کہ تمھارے اس دعوے کی بنیاد زیادہ سے زیادہ بس یہ ہے کہ تم نے کسی مرنے والے کو اٹھ کر دنیا میں آتے نہیں دیکھا ہے۔ کیا یہ بات اتنا بڑا دعویٰ کر دینے کے لیے کافی ہے کہ مرنے والے پھر کبھی نہیں اٹھیں گے؟ کیا تمھارے تجربے اور مشاہدے میں کسی چیز کا نہ آنا یہ معنی رکھتا ہے کہ تمھیں اس چیز کے نہ ہونے کا علم حاصل ہے؟

تیسرے یہ کہ یہ بات سراسر عقل اور انصاف کے خلاف ہے کہ نیک اور بد، فرماں بردار اور نافرمان، ظالم اور مظلوم، آخر کار سب یکساں کر دیے جائیں، کسی بھلائی کا کوئی اچھا نتیجہ اور کسی برائی کا کوئی برا نتیجہ نہ نکلے، نہ کسی مظلوم کی داد رسی ہو اور نہ کوئی ظالم اپنے کیے کی سزا پائے، بلکہ سب ایک ہی انجام سے دو چار ہوں۔ خدا کی اس کائنات کے متعلق جس نے یہ تصور قائم کیا ہے اس نے بڑا ہی غلط تصور قائم کیا ہے۔ اس تصور کو ظالم اور بد کار لوگ تو اس لیے اختیار کرتے ہیں کہ وہ اپنے افعال کا برا نتیجہ نہیں دیکھنا چاہتے، لیکن خدا کی یہ خدائی اندھیر نگری نہیں ہے، بلکہ یہ ایک برحق نظام ہے جس میں نیک و بد کو بالآخر یکساں کر دینے کا ظلم ہر گز نہیں ہو سکتا۔

چوتھے یہ کہ انکارِ آخرت کا عقیدہ اخلاق کے لیے سخت تباہ کن ہے۔ اس کو اختیار وہی لوگ کرتے ہیں جو اپنے نفس کے بندے بنے ہوئے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ انھیں بندگئ نفس کی کھلی چھوٹ مل جائے۔ پھر جب وہ اس عقیدہ کو اختیار کر لیتے ہیں تو یہ انھیں گمراہ سے گمراہ تر کرتا چلا جاتا ہے، یہاں تک کہ ان کی اخلاقی حس بالکل مردہ ہو جاتی ہے اور ہدایت کے تمام دروازے ان کے لیے بند ہو جاتے ہیں۔

یہ دلائل دینے کے لیے اللہ تعالٰیٰ پورے زور کے ساتھ فرماتا ہے جس طرح تم آپ سے آپ زندہ نہیں ہو گئے ہو، بلکہ ہمارے زندہ کرنے سے زندہ ہوئے ہو، اسی طرح تم آپ سے آپ نہیں مر جاتے، بلکہ ہمارے موت دینے سے مرتے ہو اور ایک وقت یقیناً ایسا آنا ہے جب تم سب بیک وقت جمع کیے جاؤ گے۔ اس بات کو اگر آج تم اپنی جہالت و نادانی سے نہیں مانتے تو نہ مانو۔ جب وہ وقت آ جائے گا تو تم خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے کہ اپنے خدا کے حضور پیش ہو اور تمھارا پورا نامۂ اعمال بے کم و کاست تیار ہے جو تمھارے ایک ایک کرتوت کی شہادت دے رہا ہے۔ اس وقت تم کو معلوم ہو جائے گا کہ عقیدۂ آخرت کا یہ انکار اور اس کا یہ مذاق جو تم اڑا رہے ہو، تمھیں کس قدر مہنگا پڑا ہے۔

سورتیں
  1. -فاتحہ
  2. -بقرہ
  3. -عمران
  4. -نساء
  5. -المائدہ
  6. -انعام
  7. -اعراف
  8. -انفال
  9. -توبہ
  10. -یونس
  11. -ھود
  12. -یوسف
  13. -الرعد
  14. -ابراہیم
  15. -الحجر
  16. -النحل
  17. -الاسرا
  18. -کہف
  19. -مریم
  20. -طٰہٰ
  21. -الانبیاء
  22. -الحج
  23. -المؤمنون
  24. -النور
  25. -الفرقان
  26. -الشعرآء
  27. -النمل
  28. -القصص
  29. -العنکبوت
  30. -روم
  31. -لقمان
  32. -السجدہ
  33. -الاحزاب
  34. -سبا
  35. -فاطر
  36. -یٰس
  37. -الصافات
  38. -ص
  39. -الزمر
  40. -سورہ
  41. -السجدہ
  42. -الشوریٰ
  43. -الزخرف
  44. -الدخان
  45. -الجاثیہ
  46. -الاحقاف
  47. -محمد
  48. -الفتح
  49. -الحجرات
  50. -ق
  51. -الذاریات
  52. -الطور
  53. -النجم
  54. -القمر
  55. -الرحمٰن
  56. -الواقعہ
  57. -الحدید
  58. -المجادلہ
  59. -الحشر
  60. -الممتحنہ
  61. -الصف
  62. -الجمعہ
  63. -المنافقون
  64. -التغابن
  65. -الطلاق
  66. -التحریم
  67. -الملک
  68. -القلم
  69. -الحاقہ
  70. -المعارج
  71. -نوح
  72. -الجن
  73. -المزمل
  74. -المدثر
  75. -القیامہ
  76. -دہر
  77. -المرسلات
  78. -النباء
  79. -النازعات
  80. -عبس
  81. -التکویر
  82. -الانفطار
  83. -المطففین
  84. -الانشقاق
  85. -البروج
  86. -الطارق
  87. -الاعلیٰ
  88. -الغاشیہ
  89. -الفجر
  90. -البلد
  91. -الشمس
  92. -اللیل
  93. -الضحیٰ
  94. -نشرح
  95. -التین
  96. -العلق
  97. -القدر
  98. -بینہ
  99. -الزلزال
  100. -عادیات
  101. -القارعہ
  102. -التکاثر
  103. -العصر
  104. -ہمزہ
  105. -الفیل
  106. -قریش
  107. -الماعون
  108. -کوثر
  109. -الکافرون
  110. -النصر
  111. -لہب
  112. -الاخلاص
  113. -الفلق
  114. -الناس
اقسام
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=سورہ_الجاثیہ&oldid=6878545»
زمرہ جات:
پوشیدہ زمرہ جات:

[8]ページ先頭

©2009-2025 Movatter.jp