سماجی ممانعت (انگریزی: Taboo) ایک طرح سے بالواسطہ ممانعت ہے کہ سماج کا کوئی فرد کسی معاملے میں لب کشائی نہ کرے یا کسی معاملے میں پہلے نہ کرے۔ مثلًا مغربی دنیا میں عام طور سے کسی کے ازدواجی موقف،تنخواہ وغیرہ پر کچھ بھی بلا وجہ کہنا ممنوع سمجھا جاتا ہے۔ جب کہ اس معاشرے میںڈیٹنگ اورایک رات کی صحبت ممنوع نہیں سمجھی جاتی ہے۔ اس کے بر عکس بہت سے ایشیائی ممالک میںشادی کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ زن و مرد کے قریبی تعلق یاغیر زوجی جنسی تعلق نہ صرف یہ کہ ناقابل قبول سمجھے جاتے ہیں، بلکہ انھیں انتہائی گری ہوئی نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ کئی بار لوگوں کو اس کے لیے سزا بھی ہو چکی ہے۔ اس کی مثال یہ ہے کہایران جیسے ملک میں کسی اخبار لڑکا لڑکے کے ساتھ کھڑے ہونے کی تصویر چھپنے پر مدیر کو قید کی سزا دی گئی تھی۔
شخصی آزادی کے کچھ پہلو اور سماجی ممانعت
[ترمیم]مغربی دنیا میں کام کی عزت کا تصور معاشرے میں کافی چھایا ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے سماج میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کوئی شخص کیا کام کرتا ہے، لوگ اس کی ہر حال میں عزت کرتے ہیں۔ تاہمایشیائی ممالک میں سماج میں درجہ بندیاں ہیں۔ اس وجہ لوگ کچھ پیشوں کو جیسے کہ سرکاری افسر کا عہدہ، بڑی کمپنی میں ملازمت وغیرہ کو کافی اہمیت دیتے ہیں۔ اس کے بر عکسحجامت اوربھنگی کا پیشہ کافی مکروہ سمجھے جاتے ہیں۔ لطف تو یہ بھی ہے کہ مغربی دنیا میں بھنگی کا کام یا گھر کی ڈرینج کی صفائی کا کام مغرب میں ایک خصوصی اہمیت کا حامل پیشہ ہے اور اس کے لیے کافی پیسہ دیا جاتا ہے۔ایشییائی ملکوں میں بھیجاپان جیسے ملک میں لوگ بھنگی کے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اس میں شامل لوگ خصوصی تربیت حاصل کرتے ہیں اور انھیں کافی معاوضہ بھی ملتا ہے۔ اس کے ساتھایشیائی ملکوں میں نہ صرفشادی کو ایک مضبوط اور اٹوٹ رشتہ سمجھا جاتا ہے، بلکہطلاق کو مذموم چیز سمجھی جاتی ہے۔ اس کے بر عکس مغربی دنیا میں طلاق کچھ بھی معیوب نہیں ہے۔ یہاں لوگ شادیاں اور طلاق اسی سکون اور اطمینان سے انجام دیتے ہیں۔ اس کا اندازہہالی وڈ کی ادا کارہالزبتھ ٹیلر کی زندگی سے ہو سکتا ہے جس نے زندگی میں آٹھ بار شادیاں کی اور ہر بار وہ طلاق پر ختم ہوئی، اس کے علاوہ موصوفہ کے زندگی کے کئی معاشقے اخبارات و رسائل کی زینت بن چکے تھے۔
کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہپاکستانی خواتین کے موٹرسائیکل چلانے پر غیر علانیہ پابندی احساس شرمندگی سے جنم لینے والی سماجی ممانعت کی پیداوار ہے۔ سائیکل چلانا بھی اسی ذیل میں آتا ہے۔ اس ممانعت سے مراد اخلاقی نکتہ نظر یا مذہبی اعتقاد کی بنا پر کسی عمل کو روکنا ہے۔ ایسے کاموں سے بد حواسی جنم لیتی ہے چنانچہ ان معاملات کو زیر بحث لانے کی بجائے چھپانا اور ان پر بات نہ کرنا ہی بہتر خیال کیا جاتا ہے۔[1]