سامریت ایک مذہب ہے۔[2]جس کے پیروکار سامری کہلاتے ہیں۔[3][4][5][6][7][8][9][10]اس مذہب کے پیروکار تورات سامری کے احکامات پر کاربند ہیں اور ان کے عقیدہ کے مطابق یہودی تورات کے برعکس ان کئی تورات یعنی سامری تورات غیر متحرف اور اصل ہے۔[11] سامری تورات کے علاوہ سامریوں کے ہاںکتاب یشوع کا ان کا اپنا نسخہ ہے اور وہ کچھ بائبلی کرداروں مثلاًعیلی پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ سامری عقائد کے مطابق ابتدائے سامریت کو جناب موسیٰ سے منسوب کیا جاتا ہے اور یہ بھی عقیدہ ہے کہ آںجناب کے بعد بدلتے زمانوں اور گزرتے ہزاروں برس کے باوجود اس مذہب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ سامریوں کے نزدیک یہودی تورات میں وقت گزرنے کے ساتھ تحریفات کی گئیں اور یہودیت بطور مذہب تبدیل شدہ ہے لہذا ہر دو اب ان ان احکامات کے مظہر اور پابند نہیں رہے جو خدا نے کوہ سینا پر نازل کیے تھے۔
یہودیت اور سامریت کا ایک اہم فرق یہ بھی ہے کہ یہودیت میں مقام مقدس جبل موریاہ ہے جبکہ سامریوں کے عقائد کے مطابق یہ مقام جبل جرزیم ہے۔
سامری جبل جرزیم کی چوٹی کو خدا کی مقدس جگہ کے اصل مقام کا پختہ عقیدہ رکھتے ہیں۔ برخلاف یہودیت کے کہ وہحرم قدسی شریف میں صخرہ مقدسہ کو مقدس ترین مانتے ہیں۔
↑Shulamit Sela,The Head of the Rabbanite, Karaite and Samaritan Jews: On the History of a Title, Bulletin of the School of Oriental and African Studies, University of London, Vol. 57, No. 2 (1994), pp. 255–267