Movatterモバイル変換


[0]ホーム

URL:


مندرجات کا رخ کریں
ویکیپیڈیاآزاد دائرۃ المعارف
تلاش

سامریت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
سامريًّة
ميزوزه سامريّة
ميزوزه سامريّة
ميزوزه سامريّة

مقام ابتدامملکت اسرائیل (سامریہ)
مقدس مقامات
قریبی عقائد والے مذاہبیہودیت،مسیحیت،اسلام
مذہبی خاندانابراہیمی مذاہب
پیروکاروں کی تعداد840[1]
دنیا میںحولون في اسرائیل
قریہ لوزہ في فلسطین
درستی -ترمیم سانچہ دستاویز دیکھیے
سلسلہ مضامین کا حصہ
سامری مذہب
مخطوطات و تحریریں
دینی مخطوطات
تاریخی تحریریں
اولیاء کی سیرتیں
متعلقہ مذہبی گروہ


سامریت ایک مذہب ہے۔[2]جس کے پیروکار سامری کہلاتے ہیں۔[3][4][5][6][7][8][9][10]اس مذہب کے پیروکار تورات سامری کے احکامات پر کاربند ہیں اور ان کے عقیدہ کے مطابق یہودی تورات کے برعکس ان کئی تورات یعنی سامری تورات غیر متحرف اور اصل ہے۔[11] سامری تورات کے علاوہ سامریوں کے ہاںکتاب یشوع کا ان کا اپنا نسخہ ہے اور وہ کچھ بائبلی کرداروں مثلاًعیلی پر بھی یقین رکھتے ہیں۔ سامری عقائد کے مطابق ابتدائے سامریت کو جناب موسیٰ سے منسوب کیا جاتا ہے اور یہ بھی عقیدہ ہے کہ آںجناب کے بعد بدلتے زمانوں اور گزرتے ہزاروں برس کے باوجود اس مذہب میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ سامریوں کے نزدیک یہودی تورات میں وقت گزرنے کے ساتھ تحریفات کی گئیں اور یہودیت بطور مذہب تبدیل شدہ ہے لہذا ہر دو اب ان ان احکامات کے مظہر اور پابند نہیں رہے جو خدا نے کوہ سینا پر نازل کیے تھے۔

یہودیت اور سامریت کا ایک اہم فرق یہ بھی ہے کہ یہودیت میں مقام مقدس جبل موریاہ ہے جبکہ سامریوں کے عقائد کے مطابق یہ مقام جبل جرزیم ہے۔

تاریخ

[ترمیم]

سامری جبل جرزیم کی چوٹی کو خدا کی مقدس جگہ کے اصل مقام کا پختہ عقیدہ رکھتے ہیں۔ برخلاف یہودیت کے کہ وہحرم قدسی شریف میں صخرہ مقدسہ کو مقدس ترین مانتے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "عدد أبناء الطائفة السامرية | مركز المعلومات الوطني الفلسطيني - Wafa"۔مركز المعلومات الوطني الفلسطيني - Wafa۔ 21 سبتمبر 2022 کواصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 21-9-2022{{حوالہ ویب}}:تحقق من التاريخ في:|آرکائیو تاریخ= (معاونت)
  2. Shulamit Sela,The Head of the Rabbanite, Karaite and Samaritan Jews: On the History of a Title, Bulletin of the School of Oriental and African Studies, University of London, Vol. 57, No. 2 (1994), pp. 255–267
  3. David Noel Freedman,The Anchor Bible Dictionary, 5:941 (New York: Doubleday, 1996, c1992).
  4. David Noel Freedman,The Anchor Bible Dictionary, 5:941 (New York: Doubleday, 1996, c1992).
  5. Reinhard Pummer (2002)۔Early Christian Authors on Samaritans and Samaritanism: Texts, Translations and Commentary۔ Mohr Siebeck۔ ص 123, 42, 156۔ISBN:978-3-16-147831-4
  6. R. J. Coggins (1975)۔Samaritans and Jews: the origins of Samaritanism reconsidered۔ Westminster John Knox Press۔ISBN:978-0-8042-0109-4
  7. Saint Epiphanius (Bishop of Constantia in Cyprus) (1 جنوری 1987)۔The Panarion of Ephiphanius of Salamis: Book I (sects 1–46)۔ BRILL۔ ص 30۔ISBN:978-90-04-07926-7
  8. Paul Keseling (1921)۔Die chronik des Eusebius in der syrischen ueberlieferung (auszug)۔ Druck von A. Mecke۔ ص 184
  9. Origen (1896)۔The Commentary of Origen on S. John's Gospel: The Text Rev. with a Critical Introd. & Indices۔ The University Press
  10. M. Grunbaum؛ Rapoport Geiger (1862)۔ "mitgetheilten ausfsatze uber die samaritaner"۔Zeitschrift der Deutschen Morgenländischen Gesellschaft: ZDMG۔ Harrassowitz۔ ج 16۔ ص 389–416
  11. Benyamim Tsedaka (26 اپریل 2013)۔The Israelite Samaritan Version of the Torah۔ISBN:9780802865199۔ اخذ شدہ بتاریخ2015-03-18
خدا
سب سے زیادہ پھیلنے والے ابراہیمی مذاہب کی علامتیں: یہودیت، مسیحیت اور اسلام
مقدس کتابیں
قیامت اور آخرت
انبیاء
مذہبی علامتیں
فرقے / مذاہب
مقدس مقامات
مذہبی رتبے
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=سامریت&oldid=8778815»
زمرہ جات:
پوشیدہ زمرہ جات:

[8]ページ先頭

©2009-2025 Movatter.jp