Movatterモバイル変換


[0]ホーム

URL:


مندرجات کا رخ کریں
ویکیپیڈیاآزاد دائرۃ المعارف
تلاش

راہل گاندھی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
راہل گاندھی
(ہندی میں:राहुल गांधीویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

ممبر لوک سبھا
مدت منصب
2004 – 2014
پوان کلیان
رام چرن
نائب صدر انڈین نیشنل کانگریس
مدت منصب
2007 – 2012
چرنجیوی
ن. چندرابابو نائیڈو
چیرپرسن انڈین یوتھ کانگریس
مدت منصب
2007 – 2015
رام ولاس پاسوان
جیتن رام مانجھی
معلومات شخصیت
پیدائش19 جون 1970ء (55 سال)[1] ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائشدہلی،ہندوستان
شہریتبھارت[2] ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہبہندو ازم
والدراجیو گاندھی  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہسونیا گاندھی  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خانداننہرو گاندھی خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمیٹرینٹی کالج، کیمبرج
ہارورڈ یونیورسٹی
دہلی یونیورسٹی[3] ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہسیاست دان[4][2][5] ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
سی این این نیوز 18 انڈین آف دی ائیر (2009) ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دستخط
 
IMDB پر صفحات ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
درستی -ترمیم سانچہ دستاویز دیکھیے

راہل گاندھی یاراہل گاندھی (ہندی تلفظ: [ˈraːɦʊlˈɡaːndʱiː] (سنیے); پیدائش 19 جون 1970ء) ایک بھارت کی مرکزی حکومت سازی سے جڑے سیاست دان ہیں۔ وہ ملکِ ہندوستان کی قدآور سیاسی تنظیم کانگریس کے سابق صدر اورنہرو خاندان کی پانچویں پشت کے رہنما بھی ہیں۔ ان کی پیدائش 19 جون 1970ء کو ہوئی۔ جب وہ چودہ سال کے تھے تو ان کی دادی اور اس وقت کی وزیر اعظماندرا گاندھی کا قتل انھی کے ذاتی محافظین کی جانب سے ہو گیا جو متوفیہ کے سکھوں کے مرکزی گرودورے میں فوجی کار روائی سے نالاں تھے۔ اس کے بعد 21 مئی 1991ء کو انتخابات کے دوران میں ان کے والدراجیو گاندھی کا چنّئی کے قریبسری پیرومبدور کے مقام پر عالمی سطح پر بدنام دہشت گرد تنظیمسایل ٹی ٹی ایر کی رکن 19 سالہ لڑکی دھانوکے خود کش بم دھماکے میں قتل ہو گیا۔

راہُل گاندھی نےدہلی میں ماڈرن اسکول اور دون اسکول اور پھر سنٹ سٹیفن کالج میں تعلیم حاصل کی اور پھر بیرون ملک سے علم معاشیات کی تعلیم حاصل کی۔ وہ اپنے والد کی طرح سرگرم سیاست سے بچتے رہے۔ یہی وجہ تھی کہ2004ء اور2009ء کانگریس کی بھاری اکثریت کے باوجود انھوں نے وزارت عظمٰی کے حصول کی کوئی کوشش نہیں کی اور ڈاکٹرمنموہن سنگھ کو یہ عہدہ تفویض کیا گیا۔

راہُل پہلی بار 2004ء میں اپنے خاندان کی روایتی لوک سبھا نشستامیٹھی سے جیت کر اپنے ملک کےپارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا پہنچے۔ سال 2007ء میں راہُل کانگریس کے جنرل سکریٹری بنے۔ 2013ء میں پارٹی کے نائب صدر کے طور پر منتخب کیے گے۔ اور اواخرِ2017ء میں کانگریس کے صدر کے طور پر ان کا انتخاب کیا گیا۔ لیکن 2019ء میں مسلسل دوسری مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں کراری شکست اور فاشزم کو شکست دینے میں ناکام ہونے پر 3 جولائی 2019ء کو انھوں نے منصبِ صدارت سے استعفی دے دیا اور کسی غیر گاندھی خاندان کے شخص کے صدر بننے کی بات کہی، لیکن اس کے باوجود 10 اگست 2019ء کو ان کی ماں اور کانگریس کی سابق صدر سونیا گاندھی کو ایک بار پھر صدر بنادیا گیا۔

راہل گاندھی نے ملک جہاں ملک کی سیاسی اور معاشی پالیسیوں اور یہاں تک کووڈ 19 کے بہتر انتظام پر کافی عمدہ آراء پیش کی ہے، وہیں وہ صنعتی حلقوں سے ٹھیک سے تال میل نہیں کیا۔ اس کی وجہ سے ملک کے اعلٰی تجارت کار انھیں صنعت سے غیر دوست (industry unfriendly) تصور کیا اور ان کی جگہ بی جے پی اور نریندر مودی کو اپنا دوست تصور کیا۔ چنانچہ بہ طور وزیر اعلٰی گجرات نریندر مودی نے ٹاٹا گروپ کو ٹاٹا نانو کی سستی کار بنانے کے لیے زمین کو کافی کم قیمت پر فراہم کی۔ اسی طرح دیگر صنعت کار جیسے کہ مکیش امبانی اور گوتم اڈانی کو کئی سہولتیں پیش کیں۔ مودی نے گجرات ریاست کو ایک ترقی کے ماڈل کے طور پر پیش کیا۔ جب کہ صنعت کاروں کی مدد سے بھارت کے چینلوں نے راہل گاندھی کو پپو کے طور پر پیش کیا۔ ان کی کئی ویڈیوؤں کو کاٹ چھانٹ کر پیش کیا۔ کبھی کبھی راہل کے زبان کے پھسلنے یا کسی کسی موضوع پر ہلکے یا ناموزوں اور نامناسب بیان کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ لوگوں میں راہل کی عدم قبولیت اور عدم مقبولیت کو ہوا دی ۔ ایک موقع پر مودی نے 40 سے 50 سال کے سست دماغ بچے کا ذکر کیا اور لوگوں نے قہقوں سے اسے راہل گاندھی کی نشان دہی تصور کی،

راہل کی مرکزی رو نمائی یا راست اور باسواسطہ سرپرستی میں کانگریس 2014ء اور 2019ء کے انتخابات ہارتی گئی۔ یہ تنقید میڈیا حلقوں میں کی گئی کہ راہل گاندھی اہم موقعوں پر یا تو عدم دست یاب رہے یا پھر ملک سے باہر کے دورے کرتے رہے، جس کی وجہ سے بر سر اقتدار بی جے پی کو حزب اختلاف کی کم سے کم مخالفت اور مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی مثالیں ملک میں سی اے اے قانون، کسان احتجاج اور دیگر مواقع پر غیر سرگرم ہونا اور کانگریس سڑکوں اور عوامی احتجاج سے دور یا کم سے کم دکھنا رہا۔ اس کے بعد 2024ء کے انتخابات سے پہلے راہل نے بھارت جوڑو یاترا ملک بھر میں شروع کی۔ انھوں نے محبت کی دکان کا تصور پیش کیا، جس کا مقصد ملنساری سے ملک کو چلانا تھا۔ مودی حکومت کی کافی تنقید کی ۔ ان اقدامات کی وجہ سے اگرچیکہ مودی کی صدارت میں بی جے پی دو بارہ یا سہ بارہ 2024ء میں بر اقتدار تو ہو گئی، مگر اس بار بی جے پی کی عددی قوت کم ہو گئی۔ 100 ارکان پارلیمان کے ساتھ کانگریس ایک نسبتًا مضبوط پارٹی بن کے ابھری۔ راہل نے اپوزیشن کا ایک نیا اتحاد قائم کیا جس کا نام ہی انڈیا رکھا، اگرچیکہ بی جے پی قائدین اس اتحاد کو اِنڈی الائنس کہ کر عجیب گٹھ جوڑ بتانے لگے۔ تاہم دو پارلیمانی میعاد کے بعد کانگریس کو راہل کی قیادت میں قائد اپوزیشن کا عہدہ حاصل ہوا۔ میڈیا اگر چیکہ حسب سابق حکمراں جماعت کے زیر اثر رہا، تاہم راہل گاندھی اور کانگریس سے بائٹس لینے پر اب اسے مجبور ہونا پڑا۔ اب تبدیلی یہ دیکھنے میں آئی میڈیا راہل کو پیو کہنے سے گریز کرنے لگا اور اس طرح اقتدار سے بھلے ہی دور رہے، مگر راہل ایک منجھے ہوئے سیاست دان تسلیم کیے جانے لگے ہیں۔

حوالہ جات

[ترمیم]

بیرونی روابط

[ترمیم]
ویکی ذخائر پرراہل گاندھی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔
تاریخ
تنظیم
پردیش کانگریس کمیٹی
پردیش
علاقائی
دیگر
صدور
وزرائے اعظم
رہنما
لوک سبھا
راجیہ سبھا
سیاسی بازو
وزرائے اعلیٰ
موجودہ
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=راہل_گاندھی&oldid=9137212»
زمرہ جات:
پوشیدہ زمرہ جات:

[8]ページ先頭

©2009-2025 Movatter.jp