اسےویت نام تنازع اوردوسری ہند چینی جنگ بھی کہا جاتا ہے۔ ویت نام کے اشتراکی حلقے اسے امریکی جنگ یا امریکا کے خلاف جنگ مزاحمت (ویت نامی زبان: Kháng chiến chống Mỹ) بھی کہتے ہیں۔
اس جنگ میں ویت نامی اشتراکیوں کے اتحادیسوویت اتحاد اورعوامی جمہوریہ چین تھے جبکہ اشتراکیت مخالف جنوبی ویت نامیوں کوریاستہائے متحدہ امریکا،جنوبی کوریا،آسٹریلیا،تھائی لینڈ اورنیوزی لینڈ کی حمایت حاصل تھی۔ خاص طور پر امریکا نے بڑی تعداد میں اپنے فوجی جنوبی ویت نام میں اتارے۔ امریکی عسکری مشیر پہلی بار1950ء کی دہائی میں ویت نام میں ملوث ہوئے جب انھوں نےفرانسیسی نو آبادیاتی افواج کی مدد کا آغاز کیا۔1956ء میں ان مشیران نے جمہوریہ ویت نام کی افواج کی تربیت کی مکمل ذمہ داری لے لی۔1965ء میں امریکی جنگی دستے بڑی تعداد میں ویت نام پہنچے اور1973ء تک موجود رہے۔ ایک اندازے کے مطابق امریکا نے اس جنگ میں اپنے ساڑھے 5 لاکھ فوجی ویت نام میں اتارے۔[1]
اس خونریز جنگ میں سب سے زیادہ نقصان شمالی ویت نام اور ویت کانگ کا ہوا جن کی کل ہلاکتوں و گمشدگیوں کی تعداد گیارہ لاکھ 76 ہزار ہے۔[2] جبکہ ان کے 6 لاکھ سے زائد زخمی ہوئے۔[3]عوامی جمہوریہ چین کے ایک ہزار چار سو چھیالیس فوجی ہلاک اور چار ہزار دو سو زخمی ہوئے اورسوویت اتحاد کے سولہ فوجی بھی مارے گئے۔[4] اس طرح شمالی ویت نام اور اس کے اتحادیوں کا کل جانی نقصان 11 لاکھ 77 ہزار 446 رہا جبکہ زخمیوں کی کل تعداد 6 لاکھ 4 ہزار رہی۔
دوسری جانب اتحادیوں کی جانب سے زیادہ جانی نقصان جنوبی ویت نام کا ہوا، جس کا جانی نقصان 2 لاکھ 20 ہزار 357 تھا جبکہ گیارہ لاکھ ستر ہزار سے زائد فوجی زخمی ہوئے۔[2]اس جنگ میں جنوبی ویت نام کی حمایت کرنے والےامریکا کے 58 ہزار 159،[2]جنوبی کوریا کے 4 ہزار 960 فوجی،لاؤس کے 30 ہزار،آسٹریلیا کے 520،نیو زیلینڈ کے 37 اورتھائی لینڈ کے 1351 فوجی مارے گئے۔ اس طرح اتحادیوں کا کل جانی نقصان 3 لاکھ 15 ہزار 831 ہوا جبکہ کل زخمیوں کی تعداد اندازہً 14 لاکھ 90 ہزار رہی۔
فوجیوں کے علاوہ شہری آبادی کا بھی ہلاکتوں اور زخمی ہونے کی صورت میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا جن میں جنوبی ویت نام کے سب سے زیادہ یعنی 15 لاکھ 81 ہزار باشندے مارے گئے۔[2] کمبوڈیا کے 7 لاکھ، شمالی ویت نام کے 20 لاکھ[5] اور لاؤس کے تقریباً 50 ہزار شہری اس جنگ میں مارے گئے۔
یہ جنگ30 اپریل1975ء کو جنوبی ویت نام کے دار الحکومتسائیگون کے سقوط تک جاری رہی جبشمالی ویت نام کے سپاہیوں نے اس پر قبضہ کر لیا۔2 جولائی1976ء کو ویت نام کا اتحاد اور نئی اشتراکی جمہوریہ ویت نام کا قیام عمل میں آیا۔ سائیگون کو شمالی ویت نام کے سابق صدرہو چی منہ کے نام سے موسوم کرتے ہوئےہو چی منہ شہر قرار دیا گیا جو آج بھی ویت نام کادارالحکومت ہے۔
یہسرد جنگ کے دوران امریکا کی ایک بڑی سیاسی شکست تھی۔
^ابپتAaron Ulrich (Editor); Edward FeuerHerd (Producer & Director). (2005 & 2006) (Box set, Color, Dolby, DVD-Video, Full Screen, NTSC). Heart of Darkness: The Vietnam War Chronicles 1945-1975. [Documentary]. Koch Vision. Event occurs at 321 minutes.ISBN 1-4172-2920-9.
↑Soames, John. A History of the World, Routledge, 2005.
↑Dunnigan, James & Nofi, Albert: Dirty Little Secrets of the Vietnam War: Military Information You're Not Supposed to Know. St. Martin's Press, 2000, page 284.ISBN 0-312-25282-X