Movatterモバイル変換


[0]ホーム

URL:


مندرجات کا رخ کریں
ویکیپیڈیاآزاد دائرۃ المعارف
تلاش

بھارت

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یہ مضمونفرسودہ ہے۔ براہ مہربانی اس مضمون میں حالیہ واقعات یا نئی دستیاب معلومات کا اضافہ کر کے تجدید کریں۔
جَمْہُورِیَۂ بھارَت
भारत गणराज्य
Republic of India
پرچم بھارت
Coat of arms of بھارت
مقام بھارت
دار الحکومتنئی دہلی
سرکاری زبانیںہندی
انگریزی
آبادی کا نامبھارتی، ہندوستانی
حکومت
• صدر
دروپدی مرمو
سی پی رادھا کرشنن
نریندر مودی
رقبہ
• کل
3,287,263 کلومیٹر2 (1,269,219 مربع میل) (7th)
آبادی
• 2023 تخمینہ
1,428,627,663 (اول)

بھارَت (ہندی: भारत،انگریزی: India), جسے عموماًہندوستان یاہند کہا جاتا ہے اور رسمی طور پرجمہوریہ بھارتجنوبی ایشیا میں واقع ایک ملک ہے۔ پرانے دور سے ہی مختلف مذاہب کو یہاں رچنے بسنے کا موقع ملا۔ بھارت آبادی کے لحاظ سے اس وقت سب سے بڑا ملک بن گیا ہے اور اس لحاظ سے یہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھی کہلاتا ہے۔ بھارت کے ایک ارب 35 کروڑ سے زائد باشندے سو سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔ بھارت کے مشرق میںبنگلہ دیش اورمیانمار، شمال میںبھوٹان،چین اورنیپال اور مغرب میںپاکستان اور جنوب مشرق اور جنوب مغرب میںبحر ہند واقع ہے۔ نیز یہ ملکسری لنکا،مالدیپ سے قریب ترین ملک ہے۔ جبکہ بھارت کےنکوبار اور انڈمان جزیرےتھائی لینڈ اورانڈونیشیا کے سمندری حدود سے جڑے ہوئے ہیں۔

بھارت کے بعض مغربی علاقے زمانہ قدیم میں وادی سندھ کے مراکز میں شامل تھے جو تجارت اور نفع بخش سلطنت کے لیے قدیم زمانے سے ہی دنیا میں مشہور تھی۔ چار مشہور مذاہب جن میں ہندومت، بدھ مت، جین مت اور سکھ مت نے اسی ملک میں جنم لیا جبکہ، جودھامت،مسیحیت اوراسلام اپنے ابتدائی دور میں ہی یہاں پہنچ گئے تھے، جس نے یہاں کے علاقے کی تہذیب و ثقافت پر انمٹ نقوش مرتب کیے۔ اس علاقے پر آہستہ آہستہایسٹ انڈیا کمپنی کا تسلط 18ویں صدی میں شروع ہوئی جبکہ 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد یہاںبرطانیہ کی براہ راست حکومت قائم ہوئی۔

فی الحال بھارت کی معیشت عمومی جی ڈی پی کے لحاظ سے ساتویں بڑی اور قوت خرید (پی پی پی) کے لحاظ سے تیسری بڑی معیشت ہے۔ 1991ء کے معاشی اصلاحات نے اسے دنیا کی تیزی سے ابھرتی معیشتوں میں لا کھڑا کیا ہے اور یہ تقریباً صنعتی ملک کا درجہ حاصل کرنے والا ہے۔ بہرحال اس کے باوجود یہ ملک غربت، کرپشن، خوراک اور صحت کے مسائل کا شکار ہے۔ جوہری ہتھیاروں سے لیس یہ ملک خطے کا ایک طاقتور ملک ہے اس کی فوج بلحاظ تعداد دنیا کی تیسری بڑی قوت ہے اور دفاعی خرچ کے لحاظ سے یہ دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ بھارت ایک وفاقی جمہوریہ ہے جو پارلیمانی نظام کے تحت 29 ریاستوں اور 7 وفاقی علاقوں پر مشتمل ہے۔ بھارت ایک کثیر لسانی، مذہبی، ثقافتی اور نسلی معاشرہ ہے۔ نیز یہ ملک کئی انواع و اقسام کی جنگلی حیات سے بھی مالا مال ہے۔

نام کی بنیاد

[ترمیم]

دریائے سندھ کے مشرق میں واقع علاقہ کا نام عرب تاریخ نگاروں کے یہاںہند تھا۔علامہ اقبال کامشہور قومی نغمہ "سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا" الفاظ سے شروع ہوتا ہے۔ اس کا ایک اور نام انڈیا ہے۔انڈس دریا سے نامانڈیا پڑا۔ ماضی میں اس خطے کو عموماًہندوستان یا بھارت کہا جاتا تھا۔ آزادی کے بعد ملک کا سرکاری نام بھارت رکھا گیا،[1] تاہم تمام عالمی زبانوں میں اس کا انگریزی نام انڈیا ہی مستعمل ہے۔

تاریخی اعتبار سے بھارت کوکرما بھومی،تپو بھومی اورپُنیا بھومی جیسے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔[2]

تاریخ

[ترمیم]

برصغیر پاک و ہند صرف تین ادوار میں ایک ملک رہا۔ ایک توچندرگپت موریا کے عہد میں اور دوسرےمغلیہ دور میں اور تیسرے انگریزوں کے زمانے میں۔اورنگ زیب عالمگیر کے دور حکومت میں مغلیہ سلطنت نسبتاً سب سے بڑی تھی۔ انگریزوں کے زمانے میں سلطنت مغلیہ دور سے قدرے کم تھی۔ ان تین ادوار کے علاوہ ہندوستان (موجودہ بھارت،بنگلہ دیش،بھوٹان،نیپال،مالدیپ،سری لنکا اورپاکستان) ہمیشہ چھوٹی چھوٹی بے شمار ریاستوں میں بٹا رہا۔ اپنی ہزاروں سال کی تاریخ کے بیشتر دور میں ہندوستان چھوٹی ریاستوں ہی میں بٹا رہا ہے۔بھارت میں پتھروں پر مصوری کی شروعات 40،000 سال پہلے ہوئی۔ سب سے پہلی مستقل آبادیاں 9،000 سال پہلے وجود میں آئیں۔ ان مقامی آبادیوں نے ترقی کر کہ سندھ طاس تہذیب کو جنم دیا۔ یہ تہذیبچھبیسویں صدی قبل از مسیح سے لے کرانیسویں صدی قبل از مسیح تک اپنے عروج پر تھی اور اس زمانے کی سب سے بڑیتہذیبوں میں شامل ہوتی تھی۔ مگر اس زمانے میں بھی اسے کبھی ہند نہیں کہا گیا بلکہ سندھ کے نام سے جانا جاتا رہا۔ برصغیر بہت عرصہ تک سندھ اور ہند میں منقسم رہا۔

اس کے بعد آنے والے دور کے بارے میں دو نظریات ہیں۔ پہلا نظریہ ماکس مولر نے پیش کیا۔ اس کے مطابق تقریباًپندرہویں صدی قبل از مسیح میں شمال مغرب کی طرف سےآریاؤں نے ہندورستان میں گھسنا شروع کر دیا۔ آریا حملہ آور بن کر آئے تھے اور طاقت کے استعمال سے پھیلے۔ مگر گنتی کے چند آریا طاقت کا استعمال کیے بغیر آہستہ آہستہ اس علاقے میں پھیلے اور آریاؤں اور مقامیدراوڑوں کے درمیان میں ہونے والے تعلق اور تبادلۂ خیالات سے ویدک تہذیب نے جنم لیا۔ دوسرا نظریہ یہ ہے کہ آریا / ویدک لوگ ہندوستان کے مقامی لوگ تھے جو دراوڈ تہذیب ختم ہونے کے بعد عروج پزیر ہوئے۔

ساتویں صدی میںعربوں نے مغربی برصغیر کے علاقے سندھ پر حملہ کر کہ قبضہ کر لیا۔ اس سے پہلے بہت سے لوگ اسلام قبول کرچکے تھے اور عربوں کے قابض ہونے کے بعد مقامی لوگوں نے بڑی تیزی سے اسلام قبول کیا۔ اس کے بعدتیرہویں صدی میںترکوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور شمالی ہندوستان پر قبضہ کر لیا۔سولہویں صدی میںمغلوں نے ہندوستان پر حملہ کیا اور آہستہ آہستہ تمام ہندوستان کے حاکم بن گئے۔ مغلوں کے حملے سے پہلے ہی ہندوستان میں مقامی لوگوں کی بڑی تعداد مسلمان تھی۔

انیسویں صدی میںانگریزوں نے مغلوں کو اپنے ماتحت کر لیا اور اس طرح ہندوستان کے حاکم بن گئے۔1857ء کے غدر کے بعد حکومت کمپنی سے برطانوی تاج کے پاس چلی گئی۔1876ء کے بعد سے برطانوی شاہان کو شاہنشاہ ہندوستان کا عہدہ بھی مل گیا۔ ملک کو سنبھالنے کے لیے‎ برطانوی حاکموں نے اپنی ’بانٹو اور راج کرو‘ پالیسی کو استعمال کیا۔ برطانوی پیداوار سستی اور مقامی پیداوار مہنگی کر کے مقامی صنعت کو نقصان پہنچایا گیا اور اس طرح ہندوستان سے پیسہ برطانیہ جاتا گیا۔ بھارت کی تحریک آزادی کا زیادہ تر زور نسلی امتیاز اور تابع تجارتی پالیسی کے خلاف تھا۔

برطانوی راج کے خلاف ایک زیادہ تر غیر تشدد پسند تحریک چلا کرموہن داس کرم چند گاندھی،جواہر لال نہرو،سردار پٹیل،ابوالکلام آزاد،بال گنگادھر تلک اورسبھاش چندر بوس کی قیادت میں بھارت نے1947ء میںبرطانیہ سے آزادی حاصل کی۔ ہندوستان کی تقسیم ہو کر دو نئے ملک پاکستان اور بھارت بن گئے۔

1962ء میں بھارت کی متنازع علاقوں پرچین سے جنگ ہوئی۔1965ء میںکشمیر پر بھارت کی پاکستان سے جنگ ہوئی۔1971ء میں پاکستان میں خانہ جنگی ہوئی اور اس میں بھارتی مداخلت بھی ہوئی۔ اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش وجود میں آیا۔

گذشتہ کچھ عرصہ میں بھارت کی سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ دیکھا ہے۔ اس کے باوجود بھارت کے سامنے بنیادی مسائل، پاکستان کے ساتھ کشمیر کا تنازع، آبادی کا زیادہ ہونا، ماحولیاتی آلودگی، غربت، مذہبی اور نسلیاختلاف ہیں۔

قومی علاماتِ جمہوریہ بھارت
قومی جانور
قومی پرندہ
قومی درخت
قومی پھول
قومی وراثی جانور
قومی آبی سمندری ستنپایی
قومی رینگنے والا جانور
قومی وراثی ستنپایی
قومی پھل
قومی مندر
قومی دریا
قومی پہاڑ

سیاست

[ترمیم]


بھارت ایکجھوٹھی جمہوریت والا ملک ہے۔ جمہوریت بس نام کے لیے ہے، کاموں میں اس کا کوئی دخل نہیں بھارت اپنی29 ریاستوں (صوبہ جات) اور مرکزی زیرِ حکومت علاقوں کا یونین (اتحاد) ہے جس کا بنیادی ڈھانچہوفاقی ہے۔ بھارت کی ریاست کا سربراہصدر بھارت ہے۔ صدر اورنائب صدر بھارت پانچ سالہ عرصے کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

بھارت میںانتظامی طاقتکابینہ کے پاس ہے۔ کابینہ کے سربراہوزیر اعظم ہوتے ہیں۔ صدر ان کو وزیر اعظم مقرر کرتے ہیں جن کو پارلیمان کی اکثریتی جماعت/ جماعتوں نے نامزد کیا ہوتا ہے۔ پھر وزیر اعظم کی صلاح پر دوسرے وزراء مقرر ہوتے ہیں

ذیلی علاقہ جات

[ترمیم]

بھارت ایک ملک ہے جو 28 ریاستوں اور 8 مرکزی زیر اقتدار علاقوں پر مبنی ہے۔۔[3] 1956 کے سٹیٹ ریگولیشن ایکٹ کے تحت، اتحادی علاقے مرکزی حکومت کے زیر اقتدار آتے ہیں۔ ریاستورں کو لسانی بنیاد پر تشکیل کی گئی۔ ہر ریاست یا اتحادی علاقہاضلاع میں تقسیم کیا گیا اور اضلاع تحصیلوں میں۔ حکومت کی آخری انتظامی اکائی کے طور پر گاؤں/پنچایت تشکیل پائے گئے۔

بھارت کے 28 ریاستوں اور 8 متحدہ عملداریوں کا قابل طق نقشہ

ریاستیں

  1. آندھرا پردیش
  2. اروناچل پردیش
  3. آسام
  4. بہار
  5. چھتیس گڑھ
  6. گوا
  7. گجرات
  8. ہریانہ
  9. ہماچل پردیش
  10. جھارکھنڈ
  11. کرناٹک
  12. کیرلا
  13. مدھیہ پردیش
  14. مہاراشٹر
  15. منی پور
  16. میگھالیہ
  17. میزورام
  18. ناگالینڈ
  19. اوڈیشا
  20. پنجاب
  21. راجستھان
  22. سکم
  23. تمل ناڈو
  24. تلنگانہ
  25. تریپورہ
  26. اتر پردیش
  27. اتراکھنڈ
  28. مغربی بنگال

مرکزی زیر انتظام علاقے

  1. جزائر انڈمان و نکوبار
  2. چندی گڑھ
  3. دادرا و نگر حویلی و دمن و دیو
  4. جموں و کشمیر
  5. لداخ
  6. لکشادیپ
  7. قومی دارالحکومتی علاقہ دہلی
  8. پانڈی چیری

فوجی طاقت

[ترمیم]
اے جے ایل ٹی: جو ایک ہلکا بھارتی سپرسونك لڑاکا طیارہ ہے।

1947ء میں اپنی آزادی کے بعد سے بھارت نے زیادہ تر ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلق قائم رکھا ہے۔ 1950ء کی دہائی میں بھارت نے بھرپور طریقے سے افریقہ اور ایشیا میں یورپی ممالک سے آزادی کی حمایت کی اور غیر وابستہ تحریک میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ 1980ء کے دہائی میں بھارت نے پڑوسی ممالک کی دعوت پر دو ممالک میں مختصر فوجی مداخلت کی۔مالدیپ،سری لنکا اور دیگر ممالک میں آپریشن کے دوران میں بھارتی امن فوج بھیجی۔ جبکہ، بھارت کے پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ ایک کشیدہ تعلق شروع سے برقرار رہا اور دونوں ملک تین بار جنگوں ( 1965ء، 1971ء اور 1999ء میں) میں مدمقابل آئے۔ تنازع کشمیر ان جنگوں کی بڑی وجہ تھی۔ 1971ء کو چھوڑ کر کہ وہ جنگ اس وقت کےمشرقی پاکستان میں شہری کشیدہ حالات کے لیے کی گئی تھی۔ 1962ء کی بھارت - چین جنگ اور پاکستان کے ساتھ 1965ء کی جنگ کے بعد بھارت نے اپنی فوجی اور اقتصادی حالت میں ترقی کرنے کی کوشش کی۔ سوویت یونین کے ساتھ اچھے تعلقات کی وجہ سے سنہ 1960ء کی دہائی میں، سوویت یونین بھارت کا سب سے بڑا ہتھیار فراہم کرنے والے ملک کے طور پر ابھرا ہے۔

آج روس کے ساتھ دور رس تعلقات کو جاری رکھنے کے علاوہ، بھارتاسرائیل اور فرانس کے ساتھ دفاعی تعلقات رکھ رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں، بھارت نے علاقائی تعاون اور عالمی تجارتی تنظیم کے لیے ایک جنوب ایشیائی ایسوسی ایشن میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ بھارت نے اب تک 10،000 متحدہ فوجی اور پولیس اہلکاروں کے ذریعے چار براعظموں میں پینتیس اقوام متحدہ امن کارروائیوں میں خدمات فراہم کی ہیں۔ بھارت بھی مختلف بین الاقوامی مقام، خاص طور پر مشرقی ایشیا کی سربراہ اجلاس اور جی -85 اجلاس میں ایک سرگرم رکن رہا ہے۔ اقتصادی شعبے میں بھارت نے جنوبی امریکا، افریقہ اور ایشیا کے ترقی پزیر ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات رکھے ہیں۔ اب بھارت نے "آگے کی طرف دیکھو پالیسی" میں بھی اتفاق کیا ہے۔ یہ "آسیان" ممالک کے ساتھ اپنی شراکت کو مضبوط بنانے کے امور کا معاملہ ہے جس میں جاپان اور جنوبی کوریا نے بھی مدد کی ہے۔ یہ خاص طور پر اقتصادی سرمایہ کاری اور علاقائی سلامتی کی کوشش ہے۔

1974ء میں بھارت نے اپنے پہلے ایٹمی ہتھیاروں کا تجربہ کیا اور پھر 1998ء میں زیر زمین تجربات کیے۔ بھارت کے پاس اب انواع و اقسام کے جوہری ہتھيار ہیں۔ بھارت اب روس کے ساتھ مل کر جدید لڑاکا طیارے تیار کر رہا ہے، جو جوہری ہتھیاروں سے لیس ہو کر حملہ آور ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حال ہی میں، بھارت کا امریکا اور یورپی یونین کے ساتھ مشترکہ اقتصادی، وسیع تر باہمی مفاد اور دفاعی تعاون بڑھ گیا ہے۔ 2008ء میں، بھارت اور امریکا کے درمیان میں غیر فوجی جوہری تعاون کے معائدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ حالانکہ اس وقت بھارت کے پاس ایٹمی ہتھیار تیار تھا اور وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کے حق میں نہیں تھا۔ گو اس کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ادارے اور نیوکلیئر سپلائر گروپ سے چھوٹ حاصل ہے۔ اسی معاہدے کے تحت بھارت کی غیر فوجی جوہری ٹیکنالوجی اور جوہری تجارتی مقاصد پر پہلے ہی پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ بھارت دنیا کا چھٹا ایٹمی ہتھیار سے لیس ملک بن گیا ہے۔ نیوکلئیر سپلائر گروپ کی جانب سے دی گئی چھوٹ کے بعد بھارت روس، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا سمیت دوسرے ممالک کے ساتھ غیر فوجی جوہری توانائی معاہدے پر دستخط کرنے کے قابل ہے۔

تقریباً 1.3 ملین سرگرم فوجیوں کے ساتھ، بھارتی فوج دنیا میں تیسری سب سے بڑی فوجی طاقت ہے۔ بھارت کے صدر بھارتی مسلح افواج کے سپریم کمانڈر ہیں۔ سال 2011ء میں بھارتی دفاعی بجٹ 36.03 ارب امریکی ڈالر رہا (یا خام ملکی پیداوار کا 1.83%)۔ 2008ء کی ایک رپورٹ کے مطابق، بھارت خریدنے کی طاقت کے معاملے میں بھارتی فوج کے فوجی اخراجات 72.7 ارب امریکی ڈالر رہے۔ سال 2011ء میں بھارتی وزارت دفاع کے سالانہ دفاعی بجٹ میں 11.6 فیصد اضافہ ہوا، تاہم یہ رقم حکومت کی دیگر شاخوں کے ذریعے فوجی اخراجات کے بجٹ میں شامل نہیں ہوتی۔ حالیہ سالوں میں، بھارت دنیا کا سب سے بڑا ہتھیار درآمد کنندہ بن گیا ہے۔

آبادیات

[ترمیم]
تفصیلی مضمون کے لیےآبادیات بھارت ملاحظہ کریں۔

بھارت اس وقت آبادی کے لحاظ سےدنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ اگر دنیا کی آبادی کو چھ حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ان چھ حصوں میں سے ایک حصہ آبادی بھارت کی ہے۔ بھارت میں کُل دنیا کے 17.5 فیصد لوگ آباد ہیں۔ آبادی کی مختلف شماریات اور تناسبات کو دیکھ کر ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025ء تک بھارت دنیا کا پہلا سب سے بڑا ملک بن جائے گا اور اس کی آبادی چین سے زیادہ ہو جائے گی۔[4]

بھارت کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے یعنی جن کی عمر 25 سال سے کم ہے۔ بھارت میں 1 سال سے 35 سال تک عمر والے افراد پورے بھارت کی 65 فیصد آبادی ہے۔

زبانیں

[ترمیم]

بھارت میں 1000 سے زائدنسلی گروہ ہیں جو ہزار سے زائد زبانیں بولتے ہیں۔۔ دنیا کے چاروں بڑےخاندانہائے زبان (دراوڑی زبانیں،ہند-یورپی زبانیں،جنوبی ایشیائی زبانیں،چینی۔تبتی زبانیں) بھارت میں موجود ہیں۔بھارت دو اہم زبانی خاندان (ہند آریائی زبانیں اوردراویدی زبانیں) کی جائے پیدائش ہے۔ اول کو 74 فیصد اور دوم کو 24 فیصد آبادی بولتی ہے۔ دیگر زبانوں میںجنوبی ایشیائی زبانیں،چینی تبتی زبانیں جیسے لسانی خاندان شامل ہیں۔[5]ہندی زبان سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔[6][5]انگریزی زبان کو ملک بھر میں اچھی حیثیت حاصل ہے۔ تجارت، تعلیم اور انتظامیہ میں انگریزی زبان کو وسیع پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔

مذہب

[ترمیم]
تفصیلی مضمون کے لیےبھارت میں مذہب ملاحظہ کریں۔

بھارت میں مذہب مذہبی عقائد و اعمال کے تنوع کی خصوصیات رکھتا ہے۔آئین میں 1976ء میں کی جانے والی 42 ویں ترمیم کے مطابق بھارت ایکلادینی ریاست ہے، اس کا مطلب ہے کہ ریاست تمام مذاہب کے ساتھ مساوی رویہ اختیار کرے گی۔برصغیر کئیبڑے مذاہب کا پیدائشی وطن ہے; یعنیہندو مت،بدھ مت،جین مت اورسکھ مت۔ بھارت کی پوری تاریخ میں،مذہب ملکی ثقافت کا ایک اہم حصہ رہا ہے۔ مذہبی تنوع اورمذہبی اعتدال دونوں ملک میں بذریعہقانون اوررسوم کے قائم ہوئے;بھارت کا آئین صاف الفاظ میںمذہبی آزادی کوبنیادی حق قرار دیتا ہے۔[7]

آج، پوری دنیا کی کل ہندو آبادی کا 90% بھارت میں ہے۔ زیادہ تر ہندو سمادھیاں اور مندر بھارت میں ہیں، اسی طرح یہ زیادہ ترہندو سنتوں کی جنم بھومی ہے۔الٰہ آباد دنیا کی سب سے بڑی مذہبی زیارت،کمبھ میلہ کی میزبانی کرتا ہے، جہاں پر دنیا بھر کےہندو بھارت کے تین مقدس دریاؤںدریائے گنگا،دریائے جمنا اورسرسوتی کے سنگم پر غسل کے لیے آتے ہیں۔ مغرب میں بھارتی تارکین وطن نےہندو فلسفہ کے کئی پہلؤوں کو عام کیا ہے جیسےیوگا،مراقبہ،آیور ویدک،کہانت،کرم اورتناسخ وغیرہ کے نظریات۔[8]

2011ء میں بھارت میں کی جانے والیمردم شماری کے مطابق کل آبادی کا 79.8% ہندو اور 14.2% مسلمان ہیں، جب کہ 6% دیگر مذاہب جیسے مسیحیت، سکھ مت، بدھ مت، جین مت وغیرہ ہیں۔ مسیحیت بھارت کا تیسرا بڑا مذہب ہے۔ پارسی اور یہودی قدیم بھارت میں آباد تھے، آج کے دور میں ان کی تعداد محض ہزاروں میں ہے۔

ثقافت

[ترمیم]
تفصیلی مضمون کے لیےبھارت کی ثقافت ملاحظہ کریں۔

بھارت کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، اس وجہ ایک جغرافیائی خطہ ہو کر بھارت میں کافی ننوع دیکھنے میں آیا ہے۔ بھارت کی آبادی کی غالب اکثریتہندو مت کی پیروکار ہے۔ تاہم کوئی ایک تعریف کبھی دیکھنے میں نہیں آئی کہہندو کون ہے۔آریہ سماج کے کئی لوگبت پرستی کو نہیں مان کر بھی ہندو ہے۔برہمو سماج کے لوگتوحید کا عقیدہ رکھ کر بھی ہندو ہیں۔ ہندو دھرم کے زیادہ تر لوگ کثرت الوہ اور بت پرستی کے قائل ہیں، مگر وہ ان لوگوں کو بھی اپنے میں قبول کرتے ہیں۔ حد یہ کہ خدا کو نہیں ماننے والے ملحد بھی ہندو ہیں۔

ماضی میں بھارت کے پہلے وزیر اعظمجواہر لعل نہرو ملحد تھے،[9] 2013–18 تککرناٹک ریاست کے وزیر اعلیٰسدارمیا معلنہ طور پر ملحد رہے۔[10] اس وجہ یہاں کا دایاں محاذ ہر بھارتی کو ہندو مانتا ہے لفظ ہندو کو بھارتی کے معنوں میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔[11] تاہم اس بات سے ہر کوئی متفق نہیں ہے۔ اس کے باوجود بھارت ایک سیکولر ملک ہے۔ یہاں جس طرح منادر جگہ جگہ موجود ہیں، اسی طرح مساجد، گرجا گھر اور گرودوارے ہیں۔ ملک میں کچھ وقت پہلے ڈاکٹراے پی جے عبد الکلام صدر جمہوریہ تھے جو ایک مسلمان تھے۔ اسی طرحگیانی ذیل سنگھ سکھ ہو کر بھی بھارت کے صدر جمہوریہ تھے۔ ڈاکٹرمنموہن سنگھ بھی سکھ تھے اور بھارت میں دس سال تک وزیر اعظم تھے۔

اسی طرح سے بھارت میں کئی زبانیں اور بولیاں موجود ہیں، مگر ملک میں وفاقی حکومت کی سرکاری زبان ہندی کو قرار دینے کے باوجود اسے قومی زبان کا درجہ نہیں دے پائے ہیں۔[12] اس کی وجہ غالبًا یہ ہے کہ ہم زبان اور بولی میں حد فاصل کیسے قائم کریں، یہ طے نہیں ہے۔ لوگ جدید طور پربھوجپوری زبان بولتے ہیں جوہندی زبان سے کافی مشابہ ہے اور دونوں زبان کے لوگ ایک ہی انداز میں بات کرتے ہیں، ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں۔ تاہم بھوجپوری لوگ اپنی زبان کو ہندی سے الگ ماننے لگے ہیں۔ یہی حالراجستھانی زبان اور کچھ اور بولیوں کا ہے۔ ہندی کے خلاف سے سب زیادہ احتجاج جنوبی ہند کی ریاستتمل ناڈو میں ہوئے ہیں۔[13] اس کی وجہ سے ریاست کے زیادہ تر مدارس میں لوگ ہندی نہیں پڑھاتے۔ بھارت میں مرکزی اور ریاستی زبانوں کے جھگڑے بھی ہوئے ہیں۔[14] اور اس کے علاوہاردو زبان کو اس کا مستحقہ مقام دینے کا مسئلہ ایسا رہا ہے، جس پر سیاسی حلقے سنجیدگی سے کام نہیں کرتے۔[15] پھر بھی بھارت ایک ہمہ لسانی ملک کے طور عالمی پہچان بنا چکا ہے۔ اس کے کئی بین الاقوامی مطالعے بھی ہو چکے ہیں۔

بھارتی ثقافت میں نرینہ اولاد کو سبقت دینے کی وجہ سے مادہ اسقاط حمل کے رواج سے نر اور مادہ بچوں کے تناسب میں انتشار پیدا ہو گیا ہے۔[16]

ہندوستانی ادب

[ترمیم]
تفصیلی مضمون کے لیےہندوستانی ادب ملاحظہ کریں۔

بھارت میں قدیم دور میں تحریری روایتوں کی کمی رہی ہے۔ہندو میں مذہبی طور پر مقدس چاروید زبانی روایتوں کے ذریعے فروغ پائے۔ بعد کے دور میں ان سے متاثر ہو کر کئی اور کتابیں وجود میں آئی ہیں۔ جیسے کہاپنشد،اپ وید،پران،برہمنا،اتہاس وغیرہ شامل ہیں۔

قدیم راجگان اور مہاراجگان کے دور سے لے مسلمان سلاطین اور مغلوں کے دور میں درباری شاعر اور مؤرخوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہی ہے۔ہندوستان کے کچھ حصے پر فاتحمحمود غزنوی نے اپنے درباری شاعرفردوسی کو اپنی خود کی تاریخ بہ عنوانشاہنامہ لکھنے پر مامور کیا۔ جب فردوسی نے پوری ایمان داری سے شاہ نامہ لکھ دیا، تب باد شاہ نے وعدہ شدہ انعام دینے سے انکار کر دیا۔ ایسے میں فردوسی بد دل ہو کر دربار سے رخصت ہوا۔ وہ یہ باور کرنے لگا کہ محمود میں شاہی خون کی کمی ہی شاید رہی ہے کہ وہ اپنے وعدے سے مکر گیا۔ اس کے کچھ عرصہ بعد محمود غزنوی اپنے کیے پر نادم ہوتا ہے اور وعدہ شدہ رقم فردوسی کے گھر پہنچاتا ہے۔ مگر تب تک وہ انتقال کر جاتا ہے۔ اس کی بیٹی نے یہ کہہ کر انعامی رقم لینے سے انکار کر دیا کہ جب جس سے وعدہ کیا گیا تھا، وہ نہیں رہے، تو یہ رقم لینے سے کیا حاصل۔[17]

مغل بادشاہوں میں اکبر نے کئی اہل قلم کی حوصلہ افزائی کی۔ بعد کے دور میں یہ حوصلہ افزائی اور بھی بڑھی ہوئی ہونے لگی۔ آخری مغل فرمانروابہادر شاہ ظفر خود ایک شاعر تھے۔ انھوں نےاستاد ذوق اورمرزا غالب جیسے کئی لوگوں کی حوصلہ افزائی کی تھی جو اصحاب قلم شاعر تھے۔[18]

برطانوی ہند میںربندرناتھ ٹیگورگیتانجلی لکھے تھے، جس کے لیے انھیں نوبل انعام ملا تھا۔[19]

آزاد ہندوستان میں بھی کئی اہل قلم بھارت میں گذرے۔ ملک کے پہلے وزیر اعظم پنڈتجواہر لال نہرو ایک تاریخی دستاویز Discovery of India لکھے تھے۔ مشہور مصنفہاروندھتی رائےسسکتے لوگ نامی ناول لکھا تھا، جس کے لیے اسےبکر انعام دیا گیا تھا۔[20]

حقوق

[ترمیم]

مراقبت

[ترمیم]

بھارتی سرکار کی طرف سے غیر پسندیدہ طباعت پر پابندی لگانے کی روایت ہے۔اکانمسٹ کے 2011ء شمارے میں کشمیر کا نقشہ متنازع علاقہ لکھنے پر بھارت نے نقشہ پر سفید دھبہ لگانے کے بعد فروخت کی اجازت دی۔[21]

کھیل

[ترمیم]

دنیا بھر میں ناپید ہونے والے قدیم کھیل بھارت میں اب بھی مشہور ہیں اور کھیلے جاتے ہیں جیسےکبڈی،کھو کھو،پہلوانی اورگلی ڈنڈا۔ایشیائی مارشل آرٹ کی کچھ اقسام جیسےکالا رلیتتو،موستی یوددا،سلمبم اورمارما ادی بھارت کی ہی پیداوار ہیں۔شطرنج کو عام طور پر بھارت میں ایجاد ہوا کھیل مانا جاتا ہے اورآج کل دنیا بھر میں کافی مقبول ہو رہا ہے اوربھارتی گرانڈ ماسٹر کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ و334وو335وپاششچیجلال الدین اکبر کے دربار میں ایک بڑے سے ماربل کا منقش تھا۔

بھارت سے متعلقہ مضامین

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. "دستور ہند"۔ 2019-01-06 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا
  2. “Indian Society: Issues, Policies and Welfare Schemes”، Dr Vinita Pandey, BSC Publishers & Distributors, Hyderabad, P. 1.3.
  3. Library of Congress 2004
  4. BBC NEWS | In Depth | India population 'to be biggest'
  5. ^ابOttenheimer 2008، صفحہ 303
  6. Mallikarjun 2004
  7. درگا داس باسو (2013)۔بھارتی آئین کا تعارف (21 ایڈیشن)۔ LexisNexis۔ ص 124۔ISBN:978-81-803-8918-4۔ 2018-12-25 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ2019-01-04
  8. P. 225Essential Hinduism By Steven Rosen
  9. The Chacha Nehru we hardly know! - IN SCHOOL – The Hindu
  10. Atheist Siddaramaiah and God's changing role in politics – Rediff.com India News
  11. All Indians are Hindus, says RSS chief – NATIONAL – The Hindu
  12. Nearly 60% of Indians speak a language other than Hindi | India News – Times of India
  13. https://thewire.in/politics/tamil-nadu-anti-hindi-protests
  14. Marathi-Hindi Row Turns Ugly in Mumbai, Hawkers Thrash MNS Workers – News18
  15. https://www.mainstreamweekly.net/article1094.html
  16. "The full extent of India's 'gendercide'"۔انڈپنڈنٹ۔ 2018-12-25 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ2011-05-25
  17. Appendix 1 – Firdausi’s Panegyric of Mahmud of Ghazni and his Satire on the Same Ruler
  18. The Telegraph – Calcutta : Opinion
  19. Gitanjali by Rabindranath Tagore
  20. The God of Small Things | The Man Booker Prizes
  21. "کشمیر کا نقشہ، بھارت پر سینسرشپ کا الزام"۔بی بی سی۔ 25 مئی 2011ء۔ 2018-12-25 کو اصل سےآرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ2011-05-24
ویکی ذخائر پربھارت سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔
اسشجری خاکہ میں بھارت میں اہم نسلی، لسانی اور مذہبی گروہوں کے تعلقات کو دکھایا گیا ہے. مثال کے طور پر، ایکہ سے مراد گجرات میں ہندو، ہند آریائی نسب کے بھارتی گجراتی بولنے والے مراد ہیں۔ This list excludes caste groups like theدلتs which is a socio-political identity across linguistic، religious and racial lines. In addition، it should be noted that the terms 'ہند آریائی لوگ'اور 'دراوڑی' refer to linguistic and ethno-racial differences that exist between both groups.'مہاجر قوم' are Muslim immigrants, of multi-ethnic origin, and their descendants, who migrated from various regions of India after the independence of Pakistan.
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
بھارتی
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
ہند آریائی لوگ
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
Tibeto-Burmans
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
دراوڑی
 
 
 
قبائل
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
Konkani (कोंकणे)
 
مراٹھی قوم (मराठी माणसं)
 
گجراتی (ગુજરાતી લોકો)
 
پنجابی
(ਪੰਜਾਬੀ)
 
کشمیری
(کٲشُر)
 
ہندی بیلٹ (हिन्दी)
 
اڈیہ قوم (ଓଡିଆ)
 
بنگالی
(বাঙালী)
 
Assamese
(অসম)
 
میگھالی
 
میزو قوم
 
Tripuri
(ত্রিপুরা)
 
Manipuri
(মনিপুরি)
 
Naga
 
Lepcha (Róng)
(རྫོང)
 
اروناچل
(རྫོང་ཁ་)
 
تمل لوگ (தமிழர்)
 
Telugu
(తెలుగు)
 
Kannadiga
(ಕನ್ನಡಿಗ)
 
ملیالی
(മലയാളി)
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
ہ،عہ،م،ب،ج
 
ہ،م،ج
 
س،ہ،م
 
س،ہ،م
 
ہ،م
 
ہ،ع
 
ہ،م،لا
 
ہ،م
 
ع،ہ،ق
 
ع،ق
 
ہ،ق
 
ہ،ع
 
ع،ق
 
ب،ہ
 
ب،ق،ہ
 
ہ،ع،م،لا
 
ہ،ع
 
ہ،ع
 
ہ،ع،م،لا
خود مختار ریاستیں
انحصاریاں
آسٹریلیا
ممالک
اکثر شامل
اختیارات
تنظیمیں
مشن
اراکین
مستقل اراکین
2016–2017
2017
2017–2018
بحیرہ عرب کے کنارے واقع ممالک
دراوڑی بولنے والے ممالک و علاقے
ہند۔آریائی بولنے والے خطے
اقوام جورومانی بولتے ہیں
علامتیہ نامکمل پیش نظر صفحہبھارت سے متعلق موضوع پر ایکنامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میںمزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔
علامتیہ نامکمل پیش نظر صفحہملک سے متعلق موضوع پر ایکنامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میںمزید اضافہ کرکے ویکیپیڈیا کی مدد کرسکتے ہیں۔
بحر ہند کے کنارے واقع ممالک اور علاقے
افریقا
بحر ہند کا نقشہ
ایشیا
دیگر


معلومات کتب خانہ
اخذ کردہ از «https://ur.wikipedia.org/w/index.php?title=بھارت&oldid=9111805»
زمرہ جات:
پوشیدہ زمرہ جات:

[8]ページ先頭

©2009-2025 Movatter.jp