افریقا کے شمالی اور جنوبی حصے نہایت خشک اور گرم ہیں جن کا بیشتر حصہ صحراؤں پر پھیلا ہوا ہے۔خط استوا کے ارد گرد گھنے جنگلات ہیں۔مشرقی افریقہ میںعظیم وادی الشق کے نتیجے میں گہری وادیاں تشکیل پائیں جن میں کئی بڑی جھیلیں بھی واقع ہیں۔
براعظم کے مغرب میںدریائے نائجر بہتا ہے جو وسیع دلدلی ڈیلٹا بناتا ہوا بحر اوقیانوس میں جا گرتا ہے۔ اس کے مشرق میںدریائے کانگو افریقا کے گھنےاستوائی جنگلات سے گزرتا ہے۔ براعظم کے مشرقی حصے میںعظیم وادی الشق اورایتھوپیا کے بالائی میدان ہیں۔قرن افریقا براعظم کا مشرق کی جانب آخری مقام ہے۔
مصنوعی سیارے سے لی گئی افریقا کی خلائی تصویر
صحرائے اعظمشمالی افریقا کے بیشتر حصے پر پھیلا ہوا دنیا کا سب سے بڑاصحرا ہے۔ اس عظیم صحرا کا ایک چوتھائی حصہ ریتیلے ٹیلوں پر مشتمل ہے جبکہ بقیہ پتھریلے خشک میدان ہیں۔ براعظم کے دیگر بڑے صحراؤں میںنمیب اورکالاہاری شامل ہیں۔
صحرائے اعظم کے جنوب میں صحرائی اور جنگلی علاقوں کو چھوڑ کر پورے براعظم میں گھاس کے وسیع میدان ہیں جوسوانا کہلاتے ہیں۔ یہی میدان ہاتھی سمیت افریقا کے دیگر مشہور جانوروں کے مسکن ہیں۔
مشرق میں عظیم وادی الشق ہے، جو دراصل زمین میں ایک عظیم دراڑ کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ یہ عظیم دراڑجھیل نیاسا سےبحیرہ احمر تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر یہ دراڑ مزید پھیلتی گئی تو ایک دن قرن افریقا براعظم سے الگ ہو جائے گا۔
نوآبادیاتی دور میں افریقا کے مختلف ممالک کا نقشہ، مختلف رنگ مختلف قابض قوتوں کو ظاہر کر رہے ہیں جن کی نشان دہی کی گئی ہے
1960ء کی دہائی تک افریقا کا بیشتر حصہ یورپی ممالک کے قبضے میں تھا اور طویل غلامی کے بعد1980ء کی دہائی تک تقریباً تمام ممالک کو آزادی مل گئی لیکن ان کے وسائل نو آبادیاتی دور میں غصب کر لیے گئے تھے اس لیے اقتصادی و معاشی طور پر وہ آج تک نہ سنبھل سکے اور غربت کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔ بڑے پیمانے پر جہالت کے باعث نسلی و قومی تعصب نے بھی افریقی عوام کے دلوں میں جڑیں پکڑیں جس کے نتیجے میں خوفناکجنگیں اورخانہ جنگیاں ہوئیں جن میں لاکھوں انسان اجل کا نشانہ بن گئے۔
افریقا کے 15 ممالک ایسے ہیں جن کی سرحدیں سمندر سے نہیں ملتیں جس کے باعث تجارت اور مواصلات کے رابطے محدود ہیں۔
افریقا کی بیشتر آبادی دیہات میں رہتی ہے لیکن چند بڑے شہر بھی ہیں جن میںقاہرہ قابل ذکر ہے، کی آبادی 65 لاکھ ہے اور یہ براعظم کا سب سے بڑا شہر ہے۔ شمالی اور مشرق کے بیشتر ممالک کا مذہباسلام ہے اور وہ دنیا کے دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ عالمی اسلامی اخوت کے گہرے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔
رقبے کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا براعظم ہونے کے باوجود افریقا کی آبادی زیادہ نہیں خصوصاً صحرائی علاقوں میں آبادی نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیادہ تر آبادی پانی کے ذخائر اور زرخیز علاقوں میں ہے۔ افریقا میں شرح پیدائش بہت زیادہ ہے اس لیے آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
افریقا کی بیشتر عوام کا طرز زندگی انتہائی سادہ ہے لیکن مغربی اشیاء کے استعمال کے رحجان میں اب اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی ممالک میں تعلیم عام کرنے کے منصوبہ جات کے تحت خواندگی اور صحت کو بہتر بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
افریقا معدنیات سے مالا مال ہے اور نو آبادیاتی دور میں اسی دولت نے اسے غلامی کے طویل دور میں دھکیل دیا۔ یہاں پائی جانے والی معدنیات میںتیل،سونا،تانبا اورہیرا خصوصاً قابل ذکر ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ یہیں سے نکالا جاتا ہے۔ کسی زمانے میںمالی میں دنیا میں پیدا ہونے والے نصف سے زائد سونا نکالا جاتا تھا۔ کئی ممالک میںکان کنی اہم ترین صنعت ہے۔
براعظم کے جنوبی علاقوں خصوصاً جنوبی افریقا میں سب سے زیادہ کانیں ہیں جہاں سے ہیرے، سونا،یورینیم اور تانبا نکالا جاتا ہے۔ تانبے کے سب سے زیادہ ذخائرجمہوریہ کانگو اورزیمبیا میں پائے جاتے ہیں۔ تیلالجزائر،انگولا،مصر،لیبیا اورنائجیریا میں نکلتا ہے۔
افریقا میں مختلف اقسام کے ماحول میں مختلف فصلیں بھی ہوتی ہیں۔ منطقہ حارہ کے علاقوں میںربڑ اورکیلا اہم کاشت ہے جبکہمشرقی افریقاچائے اورکافی کی کاشت کے حوالے سےشہرت رکھتا ہے جن میںکینیا قابل ذکر ہے۔
افریقا کی بیشتر صنعتیں خام مال پر عمل پر انحصار کرتی ہیں۔ چند افریقی ممالک کی صنعت ایک ہی فصل یا معدنی وسیلے پر منحصر ہے لیکن کئی شہروں میں مختلف صنعتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ شمالی افریقا کے ممالک، نائجیریا اورجنوبی افریقا میں سب سے زیادہ صنعتیں ہیں۔ براعظم میں سب سے زیادہ تیل شمالی افریقا کے مسلم ممالک اور مغرب میں بحر اوقیانوس کے ساتھ ساتھ واقع زیریں ممالک میں نکالا جاتا ہے۔
افریقا دنیا کا گرم ترین براعظم ہے جہاں صحرائے اعظم میں 122 ڈگری فارن ہائٹ تک درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ شمالی ساحلی علاقے انتہائی گرم اور خشک ہیں اور بارش بہت کم ہوتی ہے۔ ساحلی علاقوں سے جنوب کی طرف صحرائے اعظم بیابان اور تیز خشک ہواؤں کا علاقہ ہے۔ اس کے جنوب میں ساحل کا علاقہ واقع ہے جہاں درختوں کی کٹائی صحرائے اعظم کو جنوب کی طرف مزید پھیلنے کا موقع دے رہی ہے۔ خط استوا کے قریب بہت زیادہ بارش ہوتی ہے اور اسی لیے مغربی اور وسطی علاقوں میں گھنے جنگلات ہیں۔ مزید جنوب میں موسم بہت خشک ہے اور قحط سالی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔
زمین کے معیار کے مطابق افریقا میں مختلف اقسام کی زراعت ہوتی ہے۔ پہاڑی علاقوں جیسےروانڈا،یوگینڈا اورکینیا میں چائے کاشت کی جاتی ہے۔ شمالی میں جہاں پانی وافر مقدار میں موجود نہیں غذائی اجناس مقامی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کاشت کی جاتی ہے جبکہ نقد فصلیں جیسے پھل،کھجور اورزیتون برآمد کیے جاتے ہیں۔ مغربی افریقا میںمونگ پھلیاں،کوکوا اورکافی کاشت ہوتی ہے۔ جنوبی حصے میں جنوبی افریقا میں مختلف اقسام کی کاشت ہوئی ہے جن میں پھل برآمد کیے جاتے ہیں اورانگوروں سےشراب کشید کی جاتی ہے۔