منتخب مضمونببر شیر (پینتھرا لیو) جنس پینتھرا میں موجود پانچبڑی بلیوں میں شاملخاندان گربہ کا رکن ہے۔افریقی شیروں کی عام مستعمل اصطلاح سے مراد افریقہ کی ذیلی ببرشیروں کی انواع (species) ہیں۔ بعض شیروں کا وزن ڈھائی سو کلو گرام سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے اور اس لحاظ سے یہشیرکے بعد دوسریبڑی بلی ہے۔ جنگلی ببر شیرافریقا کے نیم صحارا علاقوں اورایشیا (جو بھارتی گیر فورسٹ نیشنل پارک میں پائی جاتی ہے اور اس علاقے میں یہ معدومی کے خطرے سے دوچار ہے) جبکہ ببر شیروں کی دیگر انواعشمالی افریقہ اورجنوب مغربی ایشیا سے بہت پہلے غائب ہو چکی ہیں۔ آج سے دس ہزار سال قبل پیلسٹوسین ادوار کے اواخر میں ببر شیر ہیانسان کے بعد سب سے زیادہ خشکی کے رقبے پر پھیلا ہواممالیہ تھا۔ اس زمانے میں یہ تقریباً تمامافریقا، تمامیوریشیامغربی یورپ سےہندوستان اورامریکا میںيوكون سےپیرو تک پایا جاتا تھا۔ببر شیر معدومی کے خطرے سے دوچار جانور ہے اور افریقی خطے میںبیسویں صدی کے دوسرے حصے میں اس کی آبادی میں 30 سے 50 فیصد کی کمی دیکھنے میں آئی۔شیروں کی آبادی قومی پارکوں اور غیر محفوظ علاقوں میں غیر مستحکم ثابت ہوتی ہے۔اگرچہ اس کے معدوم ہونے کی وجوہات مکمل طور پرسمجھی نہیں جاسکیں لیکنمسکن سے محروم ہونا اور انسان سے سامنا ہونا جیسے امور عہد حاضر میں خطرے کی اہم وجوہات میں سے ہیں۔ افریقہ میں مغربی افریقی ببر شیروں کی آبادی معدومی کے خطرے سے دوچار ہے۔ | خبروں میں
کیا آپ جانتے ہیں؟ • …کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کانکھیوڑہ پاکستان میں واقع ہے اور دنیا کا مشہورگلابی نمک (تصویر میں) یہاں سے نکلتا ہے؟ ویکیپیڈیا ایک تحریک
آج کا لفظ5
کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت235,461 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اسصفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔ | ||
منتخب فہرستخلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سےخلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دومعمر بن خطاب ہمیشہصحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہعثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرحعلی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سےخلافت راشدہ کے اکثر والیصحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔ | |||
تاریخآج: بدھ،26 نومبر2025عیسوی بمطابق5 جمادی الثانی1447ہجری (م ع و)
| |||
ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!ویکیپیڈیا ایکآزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہاردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں235,461مضامین موجود ہیں۔ ہمارے ساتھ شامل ہوں | |||
|
| مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں! |